سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(111) غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرنا، ان کے ساتھ بیٹھنا اور انہیں بوسہ دینا

  • 9551
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2094

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اس وقت ریاض شہر میں سکونت پذیر ہوں، اس میں میرے کچھ بہت ہی قریبی رشتے دار بھی رہتے ہیں جن میں میری خالہ کی بیٹیاں، چچائوں کی بیویاں اور بیٹیاں بھی ہیں، جب میں ان سے ملنے جاتا ہوں تو انہیں سلام کہتا ہوں، بوسہ دیتا ہوں اور ان کے پاس بیٹھتا ہوں جبکہ ان کے چہرے کھلے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے میں بہت تنگی محسوس کرتا ہوں لیکن اکثر جنوبی علاقوں میں یہ رواج عام ہے ، آپ کا اس عادت کے متعلق کیا ا رشاد ہے؟ مجھے کیا کرنا چاہیے؟ رہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ ایک ایسی عادت ہے جو بہت ہی بری ، منکر اور شریعت مطہرہ کے مخالف ہے، عورتوں کو بوسہ دینا اور ان سے مصافحہ کرنا ہرگز جائز نہیں ہے کیونکہ آپ کے چچائوں کی بیویاں اور چچا ماموں کی بیٹیاں آپ کی محرم نہیں ہیں لہٰذا ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ آپ سے پردہ کیا کریں اور آپ کے سامنے اپنی زینت کا اظہار نہ کریں کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِذا سَأَلتُموهُنَّ مَتـٰعًا فَسـَٔلوهُنَّ مِن وَر‌اءِ حِجابٍ ۚ ذ‌ٰلِكُم أَطهَرُ‌ لِقُلوبِكُم وَقُلوبِهِنَّ...﴿٥٣﴾... سورة البقرة

’’ اور جب نبیؐ کی بیویوں سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو، تمہارے اور ان کے دلوں کی کامل پاکیزگی یہی ہے۔‘‘

علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق یہ آیت ازدواج مطہرات اور دیگر تمام عورتوں کیلئے عام ہے اور جو شخص یہ کہتا ہے کہ یہ ازدواج مطہرات ہی کے ساتھ خاص ہے تو اس کا یہ قول باطل ہے جس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ اسی طرح سورۃ نور میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے حق میں ارشاد فرمایا ہے:

﴿وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا لِبُعولَتِهِنَّ أَو ءابائِهِنَّ أَو ءاباءِ بُعولَتِهِنَّ...٣١﴾... سورة النور

’’اور اپنے خاوند اور باپ اور سسر…(کے سوا) کسی پر اپنی زینت ظاہر نہ ہونے دیں۔‘‘

اور آپ ان لوگوں میں شامل نہیں ہیں جنہیں یہاں مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے کیونکہ آپ تو اپنے چچا اور ماموں کی بیٹیوں اور بیویوں کے لئے اجنبی ہیں یعنی ان کے لئے محرم نہیں ہیں، اس لئے آپ پر واجب ہے کہ ہم نے آپ کے سامنے اس کی بابت جو کچھ ذکر کیا ہے، آپ انہیں بتا دیں اور فتویٰ بھی پڑھ کر سنا دیں تاکہ حکم شریعت کو معلوم کر کے وہ آپ کو معذور جانیں، آپ کے لئے بس یہی کافی ہے کہ بوسے اور مصافحے کے بغیر محض زبانی سلام کہہ دیں جیسا کہ مذکورہ آیات سے معلوم ہوتا ہے۔ نبی اکرمﷺ سے جب ایک عورت نے مصافحہ کرنا چاہا تو آپﷺ نے فرمایا تھا:

((إني لاأصافح النساء )) ( سنن ابن ماجه )

’’میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔‘‘

اسی طرح حضرت عائشہؓ سے روایت ہے:

((والله مامست يد رسول الله ﷺ يد امرأة قط أنه يبايعهن بالكلام ))  ( صحيح البخاري)

 ’’ رسول اللہﷺ  کے دسب مبارک نے کبھی کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں چھوا تھا، آپ ان سے زبانی بیعت لیا کرتے تھے۔‘‘

صحیح مسلم میں قصۂ افک کے سلسلے میں حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ:   ’’جب میں نے صفوان بن معطلؓ کی آواز سنی تو اپنے چہرے کو ڈھانپ لیا اور انہوں نے پردے کا حکم نازل ہونے سے پہلے مجھے دیکھا تھا۔‘‘

اس سے بھی معلوم ہوا کہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد خواتین اپنے چہروں کو ڈھانپ کر رکھتی تھیں، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مسلمانوں کی اصلاح احوال فرمائے اور انہیں دین کی سمجھ بوجھ عطاء فرمائے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : ج 3  صفحہ 90

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ