سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(88) وراثت کے مسائل

  • 9528
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1427

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کی ماں کا انتقال ہو گیا ہے اور اس کے وارثوں میں وہ خود، اس کی حقیقی بہن، ماں کے ایک حقیقی بھائی کے تین بیٹے اور ان کی ایک بہن تو ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح آپ نے  ذکر کیا ہے تو آپ کی ماں رحم اللہ نے جو ترکہ چھوڑا ہے وہ آدھا آپ کو اور آدھا اس کی بہن(آپ کی خالہ) کو مل جائے گا، ان کے بھائی(آپ کے ماموں) کی اولاد کو کچھ نہیں ملے گا، کیونکہ اس مسئلے میں بہن کی موجودگی میں بھتیجے محروم ہیں، اگر آپ کی ماں نے کوئی وصیت کی ہو تو پہلے اس پر عمل کیا جائے گا بشرطیکہ کہ وہ کل ترکہ کے ایک تہائی حصے  کے بقدر یا اس سے کم ہو اور وصیت شرعی طور پر ثابت ہو اور اگر ان کے ذمے کوئی قرض ہے تو اسے وصیت پر عمل کرنے سے پہلے ادا کیجئے۔ قرض اور وصیت کے بعد میراث آپ میں اور ان کی بہن میں تقسیم ہو گی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص74

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ