سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(84) مسئلہ تقسیم میراث

  • 9524
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1642

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص فوت ہوا اور اس کے وارثوں میں ایک باپ، بیٹی، ایک حقیقی بھائی، دو باپ کی طرف سے بھائی اور ایک حقیقی بہن ہے تو اس کی میراث کس طرح تقسیم ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تمام ترکہ کو دو حصوں میں تقسیم کر کے بیٹی کو اصحاب الفروض میں سے ہونے کی حیثیت میں نصف اور اسی طرح باقی باپ کو اصحاب الفروض اور عصبہ میں ہونے کی حیثیت  میں دے دیا جائے گا ، بھائیوں کو کچھ نہیں ملے گا کیونکہ تمام اہل علم کا اجماع ہے کہ باپ کی موجودگی میں بھائی محروم ہیں ہاں البتہ اگر میت کے ذمے قرض ہو تو اسے وارثوں میں تقسیم کیا جائے گا، اسی طرح اگر میت کی کوئی وصیت شرعی طریقہ سے ثابت ہو تو اسے بھی تقسیم ترکہ سے پہلے پورا کیا جائے گا بشرطیکہ وصیت کل مال کے ایک تہائی حصے کے بقدر یا اس سے کم ہو کیونکہ میت کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے مال کے ایک تہائی حصے سے زائد میں وصیت کرے اگر کسی نے اپنے مال کے ایک تہائی سے زائد حصے میں وصیت کی تو اس پر عمل نہیں ہو گا، الاّ یہ کہ اس کے بالغ اور عاقل وارث اس پر اپنی رضا مندی کا اظہار کر دیں، وراثت کی تقسیم سے پہلے قرض کے ادا کرنے اور وصیت پر عمل کرنے کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ حسب ذیل ہے:

’’اللہ تمہاری اولاد کے متعلق تمہیں وصیت فرماتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصے کے برابر ہے…یہ(تقسیم ترکہ میت کی) وصیت (کی تکمیل)  کے بعد جو اس نے کی ہو یا قرض کے (ادا ہونے کے بعد جو اس کے ذمے ہو عمل میں آئے گی۔)‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص74

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ