سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(55) وصیت پر عمل کے بعد بچ جانے والی رقم کو وارثوں میں تقسیم کیا جائے

  • 9495
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1157

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے اپنی ملکیت کے چوتھے حصے کے بارے میں یہ وصیت کی کہ اس سے دو قربانیاں کر دی جائیں اور اس سے جو رقم بچ جائے اسے اس کی اولاد میں اس طرح تقسیم کر دیا جائے کہ لڑکے کا حصہ لڑکی سے دوگنا ہو، وکیل وصیت نے اس چوتھے حصے سے ایک دوکان خرید لی اور اس کے کرائے سے دو قربانیاں دیں اور باقی رقم وصیت کے مطابق اس کی اولاد میں تقسیم کر دی اور چوتھے حصے کے بعد جو باقی رقم تھی وہ بیس ہزار ریال تھی جسے اس نے کاروبار میں لگا دیا اور اس سے بہت سا زیادہ نفع ہوا کیا وہ اس نفع کو بھی حسب وصیت وارثوں میں تقسیم کر دے یا یہ نفع وصیت کردہ چوتھائی حصے کے تابع ہو گا کہ اسے وارثوں میں تقسیم نہ کیا جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امر واقع اسی طرح ہے جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے تو ان بیس ہزار ریال کا ہر نفع وصیت سے زیادہ ہو گا اور اسے حسب وصیت وارثوں ہی میں تقسیم کیا جائے گا کیونکہ مقصود یہ ہے کہ نفع سے اس کی طرف سے ہر سال دو قربانیاں کر دی جائیں اور جو رقم ان قربانیوں سے بچ جائے گی وہ زائد ہو گی خواہ دونوں قربانیاں دوکان کے کرائے سے کی جائیں یا بیس ہزار ریال کے نفع سے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص56

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ