سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(32) نابالغ کے لئے وقف اور ……

  • 9473
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1162

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے والد صاحب فوت ہو گئے ہیں اور ان کی وفات کے بعد ان کے کاغذات میں سے ایک وصیت نامہ ملا ہے جس میں انہوں نے اپنا گھریلو سامان اپنی بیٹی کے نام وقف کردیا تھا جس کی عمر تیرہ سال سے زیادہ نہ تھی اور وہ بچی اب فوت ہو گئی ہے تو سوال یہ ہے کہ کیا نابالغ کے لئے وقف کرنا صحیح ہے ؟ اور اگر صحیح ہے تو کیا وقف کے وقت اسے اس کے باقی بھائیوں پر ترجیح دینا جائز ہے؟ اگر یہ وقف صحیح ہے تو کیا اسے والد صاحب کے ترکہ کے ثلث تک ہی محدود رکھا جائے گا یا سارا گھریلو سامان ہی اسے دے دیا جائے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وصیت نامہ دیکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ سائل نے جو ذکر کیا ہے کہ ان کے والد نے گھریلو سامان اپنی مذکورہ بیٹی کے لئے وقف کردیا تھا تو یہ بات صحیح ہے، کمیٹی سوال اور وصیت نامہ کے جائزہ کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ اس وصیت کو باطل قرار دینے کی کوئی وجہ نہیں نیز اس وصیت کی حیثیت مستقل ہو گی جیسا کہ سائل نے ذکر کیا ہے ، اسے ترکہ کے صرف ثلث تک محدود نہیں رکھا جائے گا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص41

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ