سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(62) کیا رزق اور شادی کے بارے میں بھی لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے

  • 917
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 2366

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا رزق اور شادی کے بارے میں بھی لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جب سے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا فرمایا ہے، اس وقت سے لے کر قیامت تک ہونے والی ہر چیز لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

«اَوَّلُ مَا خَلَقَ ٰالْقَلَمَ َّ قَالَ لَه: اُکْتُبْ قَالَ:ربی وَمَاذا اَکْتُبُ قَالَ:أکتب مَا هُوَ کَائِن، فجری فی تلک الساعة بماهو کائنٌ اِلَی يوم القيامة»(مسند احمد:۳۱۷/۵ وسنن ابي داؤد، السنة، باب فی القدر، ح:۴۷۰۰ وجامع الترمذي، القدر، باب اعظام امر الایمان بالقدر، ح:۲۱۵۵)

’’سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا، پھر اس سے فرمایا لکھو۔ قلم نے کہا: میں کیا لکھوں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تقدیر کے اعتبارجو ہونے والاہے وہ لکھو۔‘حکم کی تعمیل میں قلم رواں ہوگیا: ’’ اور جو قیامت تک جو کچھ ہونے ہونے والا ہے اس نے وہ سب کچھ لکھ دیا۔‘‘

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ جنین پر شکم مادر میں جب چار ماہ گزر جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف ایک فرشتے کو بھیجتا ہے جو اس میں روح پھونکتا اور اس کا رزق، اجل، عمل اور اس کا بدبخت یا سعادت مند ہونا لکھ دیتا ہے۔(صحیح البخاريم، بدء الخلق، باب ذکر الملائکة صلوات اللہ علیہم، حدیث: ۳۲۰۸)

رزق بھی اسباب کے ساتھ مقدر ہے، اس میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی۔ اس بات کا تعلق بھی اسباب ہی کے ساتھ ہے کہ انسان طلب رزق کے لیے کام کرے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ هُوَ الَّذى جَعَلَ لَكُمُ الأَرضَ ذَلولًا فَامشوا فى مَناكِبِها وَكُلوا مِن رِزقِهِ وَإِلَيهِ النُّشورُ ﴿١٥﴾... سورة الملك

’’وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو نرم کیا، پس اس کی راہوں میں چلو پھرو اور اللہ کا (دیا ہوا) رزق کھاؤ اور (تم کو) اسی کے پاس (قبروں سے) نکل کر جانا ہے۔‘‘

اسباب رزق میں سے صلہ رحمی بھی ہے، یعنی والدین کے ساتھ نیکی اور رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

«مَنْ أحبُ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِی رِزْقِهِ أَوْ يُنْسَأَ لَهُ فِی أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ»(صحیح البخاری، کتاب البیوع،باب من أحب البسط فی الرزق(۲۰۶۷)

’’جو شخص اس بات کو پسند کرے کہ اس کے رزق میں کشادگی اور اس کی عمر میں درازی ہو تو اسے صلہ رحمی سے کام لینا چاہیے۔‘‘

اسی طرح اسباب رزق میں سے اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرنا بھی ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجعَل لَهُ مَخرَجًا ﴿٢ وَيَرزُقهُ مِن حَيثُ لا يَحتَسِبُ...﴿٣﴾... سورة الطلاق

’’اور جو کوئی اللہ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے (رنج ومحن سے) نکلنے کی صورت پیدا دیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے رزق عطاء فرماتاہے، جہاں سے اسے (وہم و) گمان بھی نہ ہو۔‘‘

لیکن تم یہ نہ کہو کہ رزق تو لکھا ہوا اور مقرر کیا ہوا ہے، لہٰذا میں اسباب رزق اختیار نہیں کروں گا کیونکہ یہ عجز ودرماندگی ہے، جب کہ عقل مندی اور احتیاط یہ ہے کہ آپ رزق حاصل کرنے کے لیے سعی وکاوش کریں اور ان باتوں کے حصول کے لیے کوشش کریں جو دین ودنیا میں آپ کے لیے نفع بخش ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

((اَلْکَیِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَہُ، وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ، وَالْعَاجِزُ مَنْ اَتْبَعَ نَفْسَہُ ہَوَاہَا وَتَمَنَّی عَلَی اللّٰہِ الأمانی)) (جامع الترمذی، صفۃ القیامۃ باب حدیث: ’’الکیس من دان نفسہ…، ح:۲۴۵۹ وسنن ابن ماجہ، الزہد، باب ذکر الموت والاستعداد لہ، ح:۴۲۶۰۔)

’’عقل مند وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور موت کے بعد کے لیے عمل کرے اور عاجز وہ ہے جو اپنے نفس کو خواہشات کے پیچھے لگا دے اور اللہ تعالیٰ سے امیدیں باندھ رکھے۔‘‘

جس طرح رزق اسباب کے ساتھ مکتوب اور مقدر ہے، اسی طرح شادی بھی مکتوب اور مقدر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی میں سے ہر ایک کے لیے یہ لکھ دیا ہے کہ فلاں کی فلاں سے شادی ہوگی بلاشبہ اللہ تعالیٰ سے تو زمین اور آسمان کی کوئی چیز بھی مخفی نہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ120

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ