سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(3) تجارتی بیمے کا حکم

  • 9439
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1155

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کوئی تاجر کسی بیرونی کمپنی سے چاول ، چینی یا چائے منگواتا ہے تو وہ اپنے اس مال کی کل قیمت پر کسی بیمہ کمپنی کے پاس دو فیصد کے حساب سے انشورنس ادا کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں کمپنی ان تمام نقصانات کو ادا کرنے کی ذمہ داری قبول کرلیتی ہے جو اس کے مال کو غرق ہو جانے ، جل جانے یا کسی اور طرح سے تباہ ہو جانے کی صورت میں لاحق ہوں حتیٰ کہ اگر جہاز غرق ہو جائے تو بیمہ کمپنی مال کی تمام قیمت ادا کرتی ہے۔ اس کے متعلق کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امرواقع اسی طرح ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے تو یہ تجارتی بیمہ ہے جو کہ حرام ہے کیونکہ اس میں واضح طور پر نقصان بھی ہے اور جو ابھی اور یہ دونوں کبیرہ گناہوں میں سے ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص26

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ