سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(96) کفار کی چیزوں سے استفادہ کرنا

  • 906
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1609

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کفار کے پاس جو کچھ موجود ہے، کسی ممنوع چیز کا ارتکاب کیے بغیر ہم اس سے کس طرح استفادہ کر سکتے ہیں؟ کیا اس میں ’’مَصَالِحْ مَرْسَله‘‘ کا بھی دخل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اللہ تعالیٰ کے دشمن اور ہمارے دشمن، یعنی کفار جو کچھ کرتے ہیں، اس کی حسب ذیل تین اقسام ہیں:

(۱) عبادات              (۲) عادات               (۳) صنعت وحرفت کے اعمال

جہاں تک عبادات کا تعلق ہے، تو یہ بات ہر شخص کو معلوم ہے کہ کسی بھی مسلمان کے لیے ان کی عبادات کی مشابہت اختیار کرنا جائز نہیں کیونکہ جو شخص عبادات میں ان کی مشابہت اختیار کرے گا، وہ ایک ایسے عظیم خطرے میں مبتلادوچاررہے گا جو اسے دائرۂ اسلام سے نکال کر کفر تک پہنچا سکتا ہے۔ اسی طرح عادات، مثلاً: لباس وغیرہ میں ان کی مشابہت بھی حرام ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ»(سنن ابي داؤد، اللباس، باب ماجاء فی لبس الشهرة، ح:۴۰۳۱)

’’جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے، وہ بھی انہی میں سے ہے۔‘‘

جہاں تک ایسی صنعت وحرفت کا تعلق ہے، جس میں مصالح عامہ ہوں، تو اسے ان سے سیکھنے اور استفادہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس کا شمار ان سے مشابہت اختیار کرنے کی قبیل سے نہیں بلکہ اس کا یہ تصرف اعمال نافعہ میں مشارکت کرنے کے باب سے ہے کہ اس طرح کے کاموں میں شریک ہونے والا شخص ان کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے والا قرار نہیں دیا جاسکتا۔

جہاں تک سائل کی اس بات کا تعلق ہے کہ ’’کیا اس میں مصالح مرسلہ کا بھی دخل ہے؟‘‘ تو ہم عرض کریں گے کہ مصالح مرسلہ کو مستقل دلیل قرار نہیں دینا چاہیے کیونکہ مصالح مرسلہ کے بارے میں اگر یہ ثابت ہو جائے کہ یہ ’’مصالح‘‘ ہیں اور شریعت ان کی صحت و قبولیت کی شاہد ہے تو پھر ان کا تعلق شریعت ہی سے سمجھا جائے گا اور اگر شریعت ان کے باطل ہونے کی گواہی دے تو پھر یہ مصالح مرسلہ نہیں، خواہ ان کے مطابق عمل کرنے والا انہیں مصالح مرسلہ ہی کیوں نہ گمان کرے اور اگر ان مصالح کا ان دونوں باتوں میں سے کسی ایک سے بھی تعلق نہ ہو تو پھر یہ اپنے اصل کی طرف راجع ہوں گی وہ یہ کہ اگر ان کا تعلق عبادت سے ہے تو عبادات میں اصل حرمت ہے اور اگر ان کا تعلق غیر عبادات سے ہے تو پھر ان میں اصل حلت ہے۔ اس تفصیل سے یہ بات بھی معلوم ہوگئی کہ ’’مصالح مرسلہ‘‘ کوئی مستقل دلیل نہیں ہواکرتی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ174

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ