سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

عمرہ کرنے والے کے لیے طواف وداع کا واجب نہ ہونا

  • 9202
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1215

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عمرہ ادا کرنے کے بعد اگر کوئی شخص حدود حرم سے باہر اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے جانا چاہے تووو کیا اس کے لیے طواف وداع لازم ہے؟ اور کیا یہ طواف نہ کرنے کی صورت میں کوئی فدیہ وغیرہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عمرہ کرنے والے کے لیے طواف وداع نہیں ہے جب کہ وہ حرم سے باہر مکہ کے مضافات میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے جانا چاہے، اسی طرح حاجی کے لیے بھی یہی حکم ہے لیکن جب وہ اپنے گھر یا کسی اور جگہ جانے کے لیے سفر کا ارادہ کرے تو پھر اس کے لیے طواف وداع مشروع ہے، لیکن واجب نہیں ہے کیونکہ وجوب کی کوئی دلیل نہیں ہے۔

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم عمرہ سے حلال ہونے کے بعد منیٰ اور عرفات کی طرف گئے تھے اور انہیں یہ حکم نہیں دیا گیا تھا کہ وہ طواف وداع کریں لیکن حاجی جب مکہ مکرمہ سے رخصت ہونا چاہیے تو اس کے لیے طواف وداع لازم ہے کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے:

(امر الناس ان يكون اخر عهدهم بالبيت الا انه خفف عن الحائض) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب طواف  الوداع‘ ح: 1755 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع..الخ‘ ح: 1328)

"لوگوں کو یہ حکم دیا گیا کہ وہ مکہ میں آخری وقت بیت اللہ میں گزاریں ، ہاں البتہ حائضہ عورت اس حکم سے مستثنیٰ ہے۔"

"لوگوں کو حکم دیا گیا" سے مراد یہ ہے کہ یہ حکم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک دوسری حدیث میں الفاظ یہ ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(لا ينفرن احد منكم حتي يكون اخر عهده بالبيت) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع...الخ‘ ح: 1327 ومسند احمد: 1/222)

"اس وقت تک کوئی شخص کوچ نہ کرے جب تک وہ اپنا آخری وقت بیت اللہ میں نہ گزارے۔"

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج اور عمرہ میں حائضہ عورت طواف وداع سے مستثنیٰ ہے، اسی طرح نفاس والی عورت ھی اس سے مستثنیٰ ہے کیونکہ اہل علم کے نزدیک ان دونوں کے لیے حکم ایک جیسا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ