سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

زوال سے پہلے رمی جائز نہیں

  • 9157
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 879

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے حج کے آخری دن جمرات کو اذان ظہر سے پندرہ منٹ پہلے رمی کر دی تھی، تو سوال یہ ہے کہ کیا یہ زوال کا وقت ہے؟ اور اگر زوال کا وقت شروع نہیں ہوا تو کیا اس صورت میں مجھ پر کوئی فدیہ لازم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ پر دم لازم ہے جسے مکہ میں ذبح کر کے فقراء میں تقسیم کر دیا جائے کیونکہ ایام تشریق میں رمی جمار، زوال آفتاب کے بعد ہے، زوال سے پہلے جائز نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام تشریق میں زوال کے بعد رمی کی ہے اور آپ نے فرمایا:

(خذوا عني مناسككم) (صحيح مسلم ‘ الحج‘ باب استحباب رمي جمرة العقبة...الخ‘ ح: 1297 والسنن الكبري للبيهقي: 5/125واللفظ له)

"مجھ سے اپنے مناسک حج کو سیکھ لو۔"

لہذا مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اس مسئلہ میں بھی آپ کی اتباع کریں۔

دم کے ساتھ ساتھ آپ پر یہ بھی لازم ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حضور توبہ کریں کیونکہ آپ نے حکم شریعت کی مخالفت کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں، تمہیں اور تمام مسلمانوں کو معاف فرمائے !

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ