سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

طواف وداع سے قبل جدہ کا سفر

  • 9096
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 890

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حاجی کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ طواف وداع کئے بغیر جدہ کا سفر کرے اور جو ایسا کرے اس کے لیے کیا لازم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حاجی کے لیے یہ جائز نہیں کہ حج کے بعد وہ طواف وداع کئے بغیر مکہ سے کوچ کرے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

(لا ينفرن احد منكم حتي يكون اخر عهده بالبيت) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع...الخ‘ ح: 1327 ومسند احمد: 1/222)

"کوئی شخص اس وقت تک کوچ نہ کرے، جب تک وہ آخری لمحات بیت اللہ میں سے نہ گزارے۔"

صحیحین میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

(امر الناس ان يكون اخر عهدهم بالبيت الا انه خفف عن الحائض) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب طواف  الوداع‘ ح: 1755 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع..الخ‘ ح: 1328)

"لوگوں کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ (سفر سے قبل) آخری لمحات بیت اللہ میں گزاریں، ہاں البتہ حائضہ عورت کے لیے یہ رخصت ہے۔"

لہذا جدہ، طائف اور دیگر علاقوں کے لوگوں کے لیے جائز نہیں کہ حج سے فراغت کے بعد طواف وداع کئے بغیر مکہ مکرمہ سے رخصت ہوں اور اگر کوئی ایسا کرے تو اس پر دم لازم ہے کیونکہ اس نے ایک واجب کو ترک کر دیا ہے۔

بعض اہل علم نے کہا ہے کہ اگر طواف وداع کی نیت سے واپس آ جائے اور طواف کرے تو یہ طواف صحیح ہو گا اور اس سے دم ساقط ہو جائے گا لیکن یہ قول محل نظر ہے اور مومن کے لیے زیادہ احتیاط اس میں ہے کہ اگر اس نے طواف وداع کئے بغیر مسافت قصر کے بقدر سفر کر لیا ہو تو وہ حج کے اس نقص کو پورا کرنے کے لیے دم دے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ