سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

طواف میں عورت کو چھونے کے بارے میں حکم

  • 9077
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 994

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص بے حد رش میں طواف افاضہ کر رہا تھا کہ اس نے ایک اجنبی عورت کے جسم کو چھو لیا تو کیا اس سے طواف باطل ہو جائے گا؟ اور کیا وضو پر قیاس کرتے ہوئے اسے دوبارہ طواف شروع کرنا ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر انسان طواف یا بھیڑ میں یا کسی بھی جگہ عورت کے جسم سے چھو جائے تو علماء کے صحیح قول کے مطابق اس سے طواف یا وضو کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ اس مسئلہ میں علماء کے کئی اقوال ہیں کہ لمس عورت سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مطلقا وضو نہیں ٹوٹتا، دوسرا قول یہ ہے کہ اس سے مطلقا وضو ٹوٹ جاتا ہے اور تیسرا قول یہ ہے کہ اگر لمس شہوت سے ہو تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے لیکن ان میں سے زیادہ راجح اور صحیح قول یہ ہے کہ اس سے مطلقا وضو نہیں ٹوٹتا کیونکہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض ازواج مطہرات کو بوسہ دیا اور پھر نماز ادا کی اور وضو نہ فرمایا اور پھر اصل وضو اور طہارت کی سلامتی ہے لہذا یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وضو ٹوٹ جاتا ہے، الا یہ کہ کوئی ایسی دلیل ہو جس سے ثابت ہو کہ لمس عورت سے مطلقا وضو ٹوٹ جاتا ہے اور یہ جو قرآن مجید میں ہے:

﴿أَو لـٰمَستُمُ النِّساءَ...٦﴾... سورة المائدة

"یا تم نے عورتوں کو چھوا۔"

تو اس کی صحیح تفسیر یہ ہے کہ اس سے مراد جماع ہے، اسی طرح دوسری قراءت " أَوْ لَـٰمَسْتُمُ ٱلنِّسَآءَ " کے مطابق بھی اس سے مراد جماع ہی ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور ائمہ تفسیر کی ایک جماعت سے منقول ہے، اس سے محض لمس مراد نہیں ہے جیسا کہ حضرت ابن مسعود سے مروی ہے بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ اس سے مراد جماع ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور ائمہ تفسیر کی ایک جماعت سے منقول ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جس شخص کا طواف میں عورت کے جسم سے لمس ہو جائے اس کا طواف صحیح ہے، وضو بھی صحیح ہے،جو شخص اپنی بیوی کو مس کرے یا اسے بوسہ دے تو اس کا وضو صحیح ہے، بشرطیکہ اس سے کوئی چیز خارج نہ ہو۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ