سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(409) احرام کے وقت نماز شرط نہیں ہے

  • 8956
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1016

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا احرام کی دو رکعتیں ادا کئے بغیر بھی مسلمان کا حج یا عمرے کا احرام صحیح ہے؟ کیا احرام کے صحیح ہونے کے لیے یہ شرط ہے کہ احرام کی نیت کے الفاظ بلند آواز سے کہے جائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

احرام سے پہلے نماز ادا کرنا احرام کے لیے شرط نہیں بلکہ اکثر کے نزدیک یہ مستحب ہے اور مشروع یہ ہے کہ دل میں حج یا عمرے کی نیت کی جائے اور زبان سے یہ الفاظ ادا کئے جائیں:

(اللهم لبيك عمرة)

’’اے اللہ! میں عمرہ کے لیے حاضر ہوں۔‘‘

یا یہ کہے:

(اللهم لبيك حجا) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب في الافراد والقران ‘ ح: 1232)

’’اے اللہ! میں حج کے لیے حاضر ہوں۔‘‘

یا اگر قران کا ارادہ ہو تو حج اور عمرہ دونوں کا ذکر کرے۔ جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام نے کیا تھا۔[1]

نیت کے الفاظ کی زبان سے ادائیگی شرط نہیں ہے بلکہ دل کی نیت ہی کافی ہے۔ تلبیہ شرعیہ کے الفاظ یہ ہیں:

(لبيك اللهم لبيك‘ لبيك لا شريك لك لبيك‘ ان الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب التلبية‘ ح: 1549 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب التلبية وصفتها ووقتها‘ ح: 1184)

یہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ تلبیہ جو صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتب حدیث سے ثابت ہے۔


[1] صحیح مسلم، الحج، باب فی الافراد والقرآن، حدیث: 1232

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسک : ج 2  صفحہ 293

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ