سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(404) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اھرام، تلبیہ اور غسل برائے احرام

  • 8951
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1059

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ ہی میں احرام باندھا اور غسل فرمایا تھا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ سے نہیں بلکہ ذوالحلیفہ سے احرام باندھا تھا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مواقیت کا تعین کرتے ہوئے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ میقات قرار دیا ہے اور یہ نا ممکن ہے کہ آپ ایک چیز کا تعین فرمائیں اور پھر خود ہی اس کی مخالفت بھی کریں،چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لیے جحفہ، اہل نجد کے لیے قرن المنازل اور اہل یمن کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا اور فرمایا:

(هن لهن‘ ولمن اتي عليهن من غير اهلهن‘ ممن اراد الحج والعمرة‘ فمن كان دونهن فمن اهله‘ حتي اهل مكة يهلون منها) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181)

’’یہ ان علاقوں کے لوگوں کے لیے بھی میقات ہیں اور دوسرے علاقوں کے ان لوگوں کے لیے بھی جو یہاں سے گزریں اور ان کا حج و عمرہ کا ارادہ ہو۔ اور جو لوگ میقات کے اندر رہ رہے ہوں تو وہ اپنی اپنی جگہ سے احرام باندھ لیں حتیٰ کہ اہل مکہ مکہ ہی سے احرام باندھ لیں۔‘‘

حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد گرامی کو یہ فرماتے ہوئے سنا:

(ما اهل رسول الله صلي الله عليه وسلم الا من عند المسجد يعني مسجد ذي الحليفة) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب الاهلال عند مسجد ذي الحليفة‘ ح: 1541 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب امر اهل المدينة بالاحرام...الخ‘ ح: 1186)

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ذی الحلیفہ کے پاس احرام باندھا تھا۔‘‘

ذوالحلیفہ ہی میں آپ نے غسل فرمایا تھا چنانچہ خارجہ بن زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے ذوالحلیفہ میں احرام باندھا اور غسل فرمایا تھا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسک : ج 2  صفحہ 289

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ