سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(388) راجح بات یہ ہے کہ اس پر ہدی تمتع لازم ہے

  • 8935
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 869

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں 1403ھ میں ریاض میں مقایم تھا۔ ماہ شوال میں جدہ چلا گیا اور وہاں سے میں عمرہ ادا کرنے کے لیےچلا گیا اور عمرہ کر کے پھر وپس لوٹ آیا اور اس سال کے موسم حج تک وہاں ہی رہا، پھر حج کے لیے چلا گیا اور پھر حج اور عمرہ کے بعد ریاض واپس لوٹ آیا۔ اب اس سال مجھے ایک بھائی نے بتایا کہ میرا یہ حج اور عمرہ قران تھا لہذا میرے لیے جانور ذبح کرنا ضروری ہے۔ کیا یہ بات صحیح ہے، ہمیں فتویٰ عطا فرمائیے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بہت سے اہل علم کے بقول حج تمتع کرنے والا جب جدہ یا مدینہ یا طائف کے درمیان سفر کرے، پھر جدہ سے حج کا احرام باندھ لللے اور اگر مدینہ کی طرف سفر کیا ہو تو میقات مدینہ سے احرام باندھ لے اور اگر طائف کی طرف سفر کیا تو میقات طائف سے احرام باندھ لے تو اس سے حج تمتع کا دم ساقط ہو جاتا ہے۔ بعض دیگر اہل علم کے بقول اس صورت میں دم ساقط نہیں ہوتا اور اس سفر سے تمتع کا وصف زائل نہیں ہوتا۔ لہذا اسے تمتع کا دم دینا ہو گا اور حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ:

﴿فَمَن تَمَتَّعَ بِالعُمرَ‌ةِ إِلَى الحَجِّ فَمَا استَيسَرَ‌ مِنَ الهَدىِ...١٩٦﴾... سورة البقرة

’’تو جو (تم میں سے) حج کے وقت عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے تو وہ جیسی قربانی میسر ہو کرے۔‘‘

کے عموم کے پیش نظر یہی قول راجح ہے۔ اس سلسلہ میں وارد احادیث کے عموم کے پیش نظر بھی یہی قول راجح معلوم ہوتا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسک: ج 2 صفحہ 281

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ