سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(382) اہل طائف کے لیے جدہ شہر سے احرام باندھنا

  • 8929
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1562

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو طائف سے آ کر وقت حج تک جدہ میں مقیم ہو گیا ہو،مقیم ہوتے وقت ہی اس کی نیت اس سال حج کرنے کی ہو، وہ حج کے مہینوں میں یہاں آیا ہو اور پھر اس نے جدہ ہی سے حج یا عمرہ کا احرام باندھ لیا ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ادلہ شرعیہ سے بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ اسے واپس جا کر طائف کے میقات سے احرام باندھنا چاہیے کیونکہ اس کی حج کی نیت تھی اور یہ احرام کے بغیر میقات سے گزرا ہے اور جو شخص میقات پر احرام نہ باندھ سکے اسے چاہیے کہ جدہ میں احرام باندھ لے اور مکہ میں ایک دم ذبح کر کے فقراء میں تقسیم کر دے اور اگر میقات سے گزرتے وقت حج یا عمرہ کی نیت نہ تھی تو پھر جدہ سے حج یا عمرہ کا احرام باندھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مواقیت کا تعین کرتے ہوئے فرمایا تھا:

(هن لهن‘ ولمن اتي عليهن من غير اهلهن‘ ممن اراد الحج والعمرة‘ فمن كان دونهن فمن اهله‘ حتي اهل مكة يهلون منها) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181)

’’یہ اپنے اپنے علاقوں کے لوگوں کےےے لیے ہیں نیز ان دوسرے علاقوں کے لوگوں کے لیے بھی جن کا یہاں سے حج یا عمرہ کے لیے گزر ہو اور جو شخص میقات کے اندر ہو تو وہ اپنی جگہ ہی سے احرام باندھ لے حتیٰ کہ اہل مکہ، مکہ ہی سے احرام باندھ لیں۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسک: ج 2 صفحہ 278

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ