سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(378) جدہ میقات نہیں ہے

  • 8925
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 897

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہوائی راستے سے حج کے لیے آنے والوں کو بعض لوگ یہ فتویٰ دیتے ہیں کہ وہ جدہ سے احرام باندھ لیں جبکہ بعض لوگ اس کی مخالفت کرتے ہیں، تو سوال یہ ہے کہ اس مسئلہ میں صحیح صورت حال کیا ہے؟ فتویٰ دیجئے، اللہ تعالیٰ آپ کو اجروثواب سے نوازے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تمام حاجیوں کے لیے یہ واجب ہے خواہ وہ فضائی، بحری یا بری کسی بھی راستے سے آ رہے ہوں کہ وہ اپنے اپنے میقات سے احرام باندھیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مواقیت کا تعین کرتے ہوئے فرمایا تھا:

(هن لهن‘ ولمن اتي عليهن من غير اهلهن‘ ممن اراد الحج والعمرة‘ فمن كان دونهن فمن اهله‘ حتي اهل مكة يهلون منها) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181)

’’یہ اپنے اپنے علاقے کے لوگوں کے لیے ہیں اور دوسرے علاقوں کے ان لوگوں کے لیے بھی جو حج اور عمرہ کے ارادہ سے یہاں سے گزریں۔۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسک: ج 2 صفحہ 277

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ