سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(358) والدہ کی طرف سے حج میں ان کی طرف سے تلبیہ بھول گیا

  • 8905
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1114

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جس نے اپنی والدہ کی طرف سے حج کیا اور میقات پر حج کے لیے لبیک تو کیا لیکن اپنی والدہ کی طرف سے تلبیہ کہنا بھول گیا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر اس کا مقصود اپنی والدہ کی طرف سے حج کرنا تھا اور وہ ان کی طرف سے تلبیہ کہنا بھول گیا تو یہ حج ان کی والدہ ہی کے لیے ہو گا کیونکہ اس میں زیادہ قول دخل نیت کا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

(انما الاعمال بالنيات) (صحيح البخاري‘ بدء الوحي‘ باب كيف كان بدء الوحي...الخ‘ ح: 1 وصحيح مسلم‘ الامارة‘ باب قوله صلي الله عليه وسلم انما الاعمال بالنية...الخ‘ ح: 1907)

’’اعمال کا انحصار صرف نیتوں پر ہے۔‘‘

لہذا جب قصد و ارادہ ماں یا باپ کی طرف سے حج کا ہو اور پھر احرام کے وقت آدمی ان کی طرف سے تلبیہ کہنا بھول جائے تو یہ حج ماں باپ یا ان کے علاوہ اسی کے لیے ہو گا جس کے لیے نیت کی تھی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب المناسك: ج 2  صفحہ 264

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ