سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(320) شب عاشوراء کی تلاش کا حکم

  • 8864
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1001

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بہت سے لوگ یوم عاشوراء کا روزہ رکھتے اور اس کا خاص اہتمام کرتے ہیں کیونکہ وہ اس کی ترغیب کے بارے میں مبلغین سے سنتے رہتے ہیں۔ تو لوگوں کو اس طرف کیوں توجہ نہیں دلائی جاتی کہ وہ ہلال محرم کو خاص اہتمام سے دیکھیں اور پھر ریڈیو یا دیگر ذرائع ابلاغ سے اس کا باقاعدہ اعلان کر دیا جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یوم عاشوراء کا روزہ سنت اور مستحب ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس دن کا روزہ رکھا ہے[1] اور اس سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کی نیت سے حضرت موسی علیہ السلام نے بھی اس دن کا روزہ رکھا تھا کیونکہ اس دن اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام اور ان کی قوم کو نجات دی اور فرعون اور اس کی قوم کو تباہ و برباد کر دیا تھا۔ تو اس نجات کی خوشی میں موسی علیہ السلام ارو بنی اسرائیل نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے روزہ رکھا تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اللہ تعالیٰ کا شکر اور اللہ کے نبی موسی علیہ السلام کے اسوہ کے پیش نظر اس دن کا روزہ رکھا بلکہ اہل جاہلیت بھی اس دن کا روزہ رکھا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی امت کو اس روزے کی کافی تاکید فرمائی تھی لیکن جب اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کر دئیے تو آپ نے اس روزے کے بارے میں فرمایا:

(من شاء صام ومن شاء افطر) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب صوم يوم عاشوراء‘ ح: 2001)

’’اب جو چاہے رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔‘‘

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ بھی بتایا ہے کہ اس ایک دن کے روزے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ گزشتہ سال کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ افضل یہ ہے کہ یہودیوں کی مخالفت کی وجہ سے اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد کا بھی روزہ رکھ لیا جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا:

(صوموا يوما قبله او يوما بعده) (مسند احمد: 241/1 واللفظ له‘ السنن الكبري للبيهقي: 287/4 وصحيح ابن خزيمة‘ الصيام‘ جماع ابواب صوم التطوع‘ باب الامر بان يصام قبل عاشوراء...الخ‘ ح: 2095)

’’اس سے پہلے یا بعد بھی ایک دن کا روزہ رکھ لو۔‘‘

ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں:

(صوموا يوما قبله او يوما بعده) (مسند احمد: 241/1 واللفظ له‘ السنن الكبري للبيهقي: 287/4 وصحيح ابن خزيمة‘ الصيام‘ جماع ابواب صوم التطوع‘ باب الامر بان يصام قبل عاشوراء...الخ‘ ح: 2095)

’’اس سے پہلے ایک دن اور اس کے بعد ایک دن کا بھی روزہ رکھ لو۔‘‘

لہذا اگر کوئی شخص دو یا تین روزے رکھ لے تو یہ سب صورتیں بہتر ہیں اور اس میں اللہ کے دشمن یہودیوں کی مخالفت بھی ہے۔

شب عاشوراء کی تلاش و جستجو، تو یہ کوئی ضروری چیز نہیں کیونکہ یہ نفل ہے، فرض نہیں۔ لہذا ہلال محرم کی تلاش اور جستجو کی دعوت لازم نہیں ہے۔ کیونکہ مومن اگر غلطی کی وجہ سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد روزہ رکھ لے تو اس میں کوئی حرج نہیں بلکہ اسے ہر حال میں اجر عظیم ملے گا۔ لہذا محض اس وجہ سے مہینے کی ابتدا کا خاص خیال رکھنا ضروری نہیں کیونکہ ان سب عبادتوں کی حیثیت فقط نفل کی ہے۔


[1] صحیح بخاري، الصوم، باب صوم یوم عاشوراء، حدیث: 2001،2007 و صحیح مسلم، الصیام، باب صوم یوم عاشوراء، حدیث: 1125، وما بعدہ

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصيام: ج 2  صفحہ 231

محدث فتوی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ