سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(267) حاملہ اور مرضعہ کو جب اپنے یا اپنے بچے کے بارے میں خطرہ ہو

  • 8811
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1008

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حاملہ یا مرضعہ کو جب رمضان میں روزے رکھنے کی وجہ سے اپنے یا اپنے بچے کے بارے میں نقصان کا خطرہ ہو اور وہ روزے نہ رکھے تو کیا وہ فدیہ اور قضا دے یا صرف قضا دے اور فدیہ نہ دے یا صرف فدیہ دے اور قضا نہ دے، ان تینوں صورتوں میں سے کون سی صورت صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حاملہ عورت کو اگر رمضان میں روزہ رکھنے کی وجہ سے اپنے یا اپنے بچے کے بارے میں نقصان کا اندیشہ ہو تو وہ روزہ نہ رکھے اور اس کے ذمہ صرف قضا ہو گی، کیونکہ اس کی حالت اس انسان جیسی ہے جسے روزے کی طاقت ہی نہ ہو یا روزہ رکھنے سے اسے نقصان ہوتا ہو، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَمَن كانَ مِنكُم مَر‌يضًا أَو عَلىٰ سَفَرٍ‌ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ‌...١٨٤﴾... سورة البقرة

’’پس سو جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کا شمار پورا کرے۔‘‘

اسی طرح مرضعہ عورت کو اگر رمضان میں بچے کو دودھ پلانے کی وجہ سے نقصان کا اندیشہ ہو یا روزہ رکھنے کی وجہ سے بچے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو وہ بھی روزہ چھوڑ دے اور رمضان کے بعد صرف قضا دے لے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2  صفحہ 204

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ