سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(264) جب روزے کی حالت میں دوبارہ نفاس شروع ہو جائے

  • 8808
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 973

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب نفاس والی عورت ایک ہفتہ میں پاک ہو جائے اور رمضان کے روزے رکھنا شروع کر دے لیکن کچھ دنوں بعد دوبارہ خون جاری ہو جائے تو کیا وہ اس حالت میں روزہ چھوڑ دے؟ اور کیا اسے ان تمام دنوں کی قضا دینا پڑے گی جن میں اس نے روزے رکھے ہیں یا چھوڑے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب زچہ بچہ چالیس دنوں کے اندر پاک ہو جائے اور روزے رکھنا شروع کر دے لیکن چالیس دنوں کی تکمیل سے قبل دوبارہ پھر خون جاری ہو جائے تو اس نے جو روزے رکھے ہیں وہ صحیح ہیں البتہ اب خون جاری ہونے کے بعد وہ نماز روزہ چھوڑ دے حتیٰ کہ وہ پاک ہو جائے یا چالیس دن پورے ہو جائیں کیونکہ چالیس دن کے اندر اندر جو خون آئے وہ زچگی کا خون ہے۔ جب چالیس دن پورے ہو جائیں تو اس کے لیے غسل کرنا واجب ہے خواہ وہ طہارت کی علامت نہ دیکھے، کیونکہ علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق نفاس کی زیادہ سے زیادہ حد چالیس دن ہے۔ اگر چالیس دنوں کے بعد بھی خون جاری رہے تو اسے ہر نماز کے وقت میں وضو کر کے اسے ادا کرنا ہو گا حتیٰ کہ خون منقطع ہو جائے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ کو حکم دیا تھا۔[1] چالیس دنوں کے بعد خاوند اپنی بیوی سے ازدواجی تعلقات قائم کر سکتا ہے خواہ اس نے ابھی تک طہارت کی علامت نہ بھی دیکھی ہو کیونکہ چالیس دنوں کے بعد زچگی کا خون نہیں بلکہ یہ ایک فاسد خون ہے جو نماز روزہ اور جنسی تعلق سے مانع نہیں ہے۔ ہاں البتہ اگر نفاس کے چالیس دنوں کے بعد کسی عورت کے حیض کے ایام شروع ہو جائیں تو پھر وہ نماز روزہ ترک کر دے گی، (جنسی تعلق بھی جائز نہ ہو گا) کیونکہ یہ حیض کا خون ہو گا۔


[1] سنن ابي داود، الطھارة، باب ماروي ان المستحاضه تغسل لکل صلاة، حدیث: 292

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2  صفحہ 202

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ