سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(256) کیا مسافر شہر میں پہنچ کر کھانے پینے سے رک جائے؟

  • 8800
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 894

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب میں رمضان میں مسافر ہوں، سفر کی وجہ سے روزہ نہ رکھا ہو اور کسی ایسے شہر میں پہنچ کر جس میں کئی دن قیام کا ارادہ ہے، دن کے باقی حصہ میں کھانے پینے سے رک جاؤں اور اس قیام کے دوران باقی دنوں میں مجھے روزے نہ رکھنے کی اجازت ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب مسافر کا گزر اپنے شہر کے علاوہ کسی اور شہر کے پاس سے ہو اور اس نے روزہ نہ رکھا ہوا ہو تو اس کے لیے کھانے پینے سے رکنا واجب نہیں ہے جب کہ اس شہر میں اس کی اقامت چار دن یا اس سے کم ہو۔ اور اگر اس کا ارادہ چار دن سے زیادہ مقیم رہنے کا ہو تو وہ اپنی آمد کے دن کے اس بقیہ حصے میں بھی کھانے پینے سے پرہیز کرے گا، اس دن کی قضا دے گا اور قیام کے باقی دنوں میں روزہ رکھنا لازم ہو گا کیونکہ اپنی مذکورہ نیت کی وجہ سے وہ مقیم لوگوں کے حکم میں ہے، مسافروں کے حکم میں نہیں ہے جیسا کہ جمہور علماء کا یہی قول ہے۔

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے رمضان المبارک کے دوسرے جمعہ کے خطبہ میں خطیب سے سنا کہ اس مزدور کے لیے روزہ چھوڑ دینا جائز ہے جسے کام کی وجہ سے بہت محنت مشقت اٹھانا پڑتی ہو اور اس کام کے علاوہ وہ کوئی اور کام بھی نہ کر سکتا ہو تو وہ رمضان کے ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا دے دے جس کی قیمت انہوں نے پندرہ درہم بیان کی۔ کیا اس فتویٰ کی کتاب و سنت سے کوئی صحیح دلیل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مزدور کے لیے محض کام کاج کی وجہ سے روزہ چھوڑ دینا جائز نہیں ہے۔ ہاں البتہ اگر اس کام کی وجہ سے اسے بہت ہی زیادہ مسقت اٹھانا پڑتی ہو جس کی وجہ وہ دن کے وقت روزہ افطار کر دینے کے لیے مجبور و مضطر ہو جائے تو وہ اس مشقت کے ازالہ کے لیے روزہ توڑ دے اور پھر غروب آفتاب تک کچھ نہ کھائے پیے اور پھر لوگوں کے ساتھ افطار کرے اور اس دن کے روزہ کی بعد میں قجا دے لے اور آپ نے جو فتویٰ ذکر کیا ہے وہ صحیح نہیں ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2  صفحہ 199

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ