سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(250) معدوم العقل پر روزہ واجب نہیں

  • 8793
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 943

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری بیٹی کی عمر تیس سال ہے، اس کے بچے بھی ہیں لیکن چودہ سال سے اس کا ذہنی توازن درست نہیں ہے۔ پہلے تو اس طرح ہوتا کہ اس بیماری کی وجہ سے کچھ عرصہ ذہنی توازن درست نہ رہتا اور پھر درست ہو جاتا لیکن اب خلاف عادت تین ماہ سے مسلسل بیمار ہے اور کسی دوسرے انسان کی راہنمائی کے بغیر نہ صحیح طور پر وضو کر سکتی اور نہ نماز پڑھ سکتی ہے۔ اس رمضان المبارک میں اس نے صرف ایک روزہ رکھا اور وہ بھی صحیح طریقے سے نہیں رکھا اور باقی روزے بھی نہیں رکھے۔ براہ کرم اس مسئلہ میں رہنمائی فرمائیں کہ سر پرست ہونے کی وجہ سے مجھ پر کیا واجب ہے اور میری بیٹی کے لیے کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر صورت حال اسی طرح ہے جیسے آپ نے ذکر کی ہے تو اس پر نماز واجب ہے نہ روزہ جب تک یہ اسی طرح مریض رہے ادا لازم ہے نہ قضا اور اس سلسلہ میں آپ پر یہ لازم ہے کہ اس کی حفاظت اور نگہداشت کریں کیونکہ آپ اس کے ولی ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشار ہے:

(كلكم راع‘ وكلكم مسؤول عن رعيه...الحديث) (صحيح البخاري‘ الجمعة‘ باب الجمعة في القريٰ والمدن‘ ح: 893 وصحيح مسلم‘ الامارة‘ باب فضيلة الامير العادل...الخ‘ح:1829)

’’تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں باز پرس ہو گی۔۔۔‘‘ (الحدیث)

جب انہیں مرض سے اِفاقہ ہو تو صرف اسی وقت کی نمازیں واجب ہوں گی جس میں یہ صحت یاب ہوں گی، اسی طرح اگر رمضان میں یہ صحت یاب ہوں تو صحت کے دنوں کے روزے فرض ہوں گے۔ لہذا جن دنوں اِفاقہ سے ہوں صرف انہی دنوں کے روزے رکھیں گی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2  صفحہ 195

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ