سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(227) دوائی کے قطرہ سے روزہ فاسد نہیں ہوتا

  • 8766
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1165

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کتاب "الضیاء الامع" میں ایک خطبہ رمضان اور روزہ کے احکام سے متعلق ہے اور اس میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’’اگر از خود قے آ جائے یا آنکھوں اور کانوں میں دوائی کے قطرے ڈالے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔‘‘ آپ کی اس مسئلہ میں کیا رائے ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں جو یہ لکھا ہے کہ آنکھوں یا کانوں میں دوائی کے قطرے ڈالنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا تو یہ صحیح ہے کیونکہ اسے عرف عام یا اصطلاح شریعت میں کھانا پینا نہیں کہتے اور نہ اس حالت میں دوائی کھانے پینے کے راستہ ہی میں داخل کی جاتی ہے،ہ ہاں البتہ اگر دن کے بجائے رات کو آنکھوں یا کانوں میں دوائی استعمال کر لی جائے تو اس میں زیادہ اھتیاط بھی ہے اور اس میں کوئی اختلاف بھی نہیں ہے۔ اسی طرح اگر کوئی کسی کو خود بخود قے آجائے تو اس سے بھی روزہ فاسد نہیں ہوتا کیونکہ اللہ تعالیٰ کسی انسان کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا اور پھر شریعت کی بنیاد رفع حرج (تنگی خرم کرنے یعنی آسانی) پر ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَما جَعَلَ عَلَيكُم فِى الدّينِ مِن حَرَ‌جٍ...٧٨﴾... سورة الحج

’’اور (اللہ تعالیٰ نے) تم پر دین کی کسی بات میں تنگی نہیں کی۔‘‘

اور بھی کئی دلائل سے یہی ثابت ہوتا ہے، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہ فرمایا:

(من ذرعة القيء‘ فلا قضاء عليه‘ ومن استقاء‘ فعليه القضاء) (سن ابي داود‘ الصيام‘ باب الصائم يستقيء عامدا‘ ح: 2380 و جامع الترمذي‘ ح: 720 وسنن ابن ماجه‘ الصيام‘ باب ما جاء في الصائم يقي‘ ح: 1676 واللفظ له)

’’جس شخص کو خودبخود قے آجائے اس پر قضا نہیں ہے اور جو شخص خود قے کرے اس پر قضا ہے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2  صفحہ 183

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ