سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(190) رمضان کے ہمیشہ تیس روزے رکھنا

  • 8729
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1327

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ان لوگوں کے بارے میں کیا حکم ہے جو ہمیشہ رمضان کے تیس روزے ہی رکھتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح اور متواتر احادیث اور حضرات صحابہ کرام، تابعین عظام اور علماء امت کے اجماع سے یہ بات ثابت ہے کہ قمری مہینہ کبھی تیس اور کبھی انتیس دن کا ہوتا ہے لہذا جو شخص چاند کا اعتبار کئے بغیر ہمیشہ تیس روزے ہی رکھتا تو اس کا یہ عمل نہ صرف سنت اور اجماع کے مخالف ہے بلکہ یہ دین میں ایک ایسی نئی بدعت ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم نہیں دیا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿اتَّبِعوا ما أُنزِلَ إِلَيكُم مِن رَ‌بِّكُم وَلا تَتَّبِعوا مِن دونِهِ أَولِياءَ قَليلًا ما تَذَكَّر‌ونَ ﴿٣﴾... سورة الاعراف

’’(لوگو!) تمہارے رب کی جانب سے تمہاری طرف جو کچھ نازل کیا گیا ہے اس کی پیروی کرو اور اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر اور رفیقوں کے پیچھے مت چلو۔‘‘

اور فرمایا:

﴿قُل إِن كُنتُم تُحِبّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعونى يُحبِبكُمُ اللَّهُ وَيَغفِر‌ لَكُم ذُنوبَكُم وَاللَّهُ غَفورٌ‌ رَ‌حيمٌ ﴿٣١﴾... سورة آل عمران

’’(اے پیغمبر لوگوں سے) کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ بھی تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا۔‘‘

اور فرمایا:

﴿وَما ءاتىكُمُ الرَّ‌سولُ فَخُذوهُ وَما نَهىكُم عَنهُ فَانتَهوا وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَديدُ العِقابِ ﴿٧﴾... سورة الحشر

’’جو چیز تم کو پیغمبر دیں وہ لے لو اور جس سے منع کریں ( اس سے) باز رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بے شک اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے۔‘‘

اور اللہ عزوجل نے فرمایا:

﴿تِلكَ حُدودُ اللَّهِ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَ‌سولَهُ يُدخِلهُ جَنّـتٍ تَجر‌ى مِن تَحتِهَا الأَنهـرُ‌ خـلِدينَ فيها وَذلِكَ الفَوزُ العَظيمُ ﴿١٣ وَمَن يَعصِ اللَّهَ وَرَ‌سولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدودَهُ يُدخِلهُ نارً‌ا خـلِدًا فيها وَلَهُ عَذابٌ مُهينٌ ﴿١٤﴾... سورة النساء

’’یہ (احکام) اللہ کی حدیں ہیں اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے گا اللہ اس کو ایسے باغات میں داخل کرے گا جن میں نہریں بہہ رہی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور (یہ) بہت بڑی کامیابی ہے اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی حدوں سے نکل جائے گا، اس کو اللہ تعالیٰ دوزخ میں ڈالے گا جہاں وہ ہمیشہ رہے گا اوراس کے لیے رسوا کن سزا ہو گی۔‘‘

اس مضمون کی اور بھی بہت سی آیات ہیں، چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(صوموا لرويته وافطروا لرويته‘ فان غم عليكم فاقدروا له) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب قول النبي صلي الله عليه وسلم اذا رايتم الهلال فصوموا...الخ‘ ح: 1906 وصحيح مسلم‘ الصيام‘ باب وجوب صوم رمضان لروية الهلال... الخ‘ ح: 1080)

’’چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر چھوڑ دو اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو اس کے لیے اندازہ کر لو۔‘‘

اور ’’صحیح مسلم‘‘ کی روایت میں الفاظ یہ ہیں:

(فاقدروا له ثلاثين) (صحيح مسلم‘ الصيام‘ باب وجوب صوم رمضان لرويته الهلال...الخ‘ ح: 1080)

’’تیس کا اندازہ پورا کر لو۔‘‘

اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:

(اذا رايتم الهلال فصوموا‘ واذا رايتموه فافطروا‘ فان غم عليكم فاقدروا له) (صحيح مسلم‘ الصيام‘ باب وجوب صوم رمضان لرويته الهلال...الخ‘ ح: 1080)

’’جب  تم چاند دیکھو تو روزہ رکھو، اور جب تم اسے دیکھو تو افطار کرو اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو اس کے لیے اندازہ کر لو۔‘‘

اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں:

(فعدوا ثلاثين) (صحيح مسلم‘ الصيام‘ باب وجوب صوم رمضان لرويته الهلال...الخ‘ ح: 1081)

’’تو تیس دن شمار کرو۔‘‘

صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(صوموا لرويته وافطروا لرويته‘ فان غمي عليكم فاكملوا عدة شعبان ثلاثين) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب قول النبي صلي الله عليه وسلم اذا رايتم الهلال فصوموا...الخ‘ ح: 1909)

’’چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور (عید کا) چاند دیکھ کر روزہ چھوڑو اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو شعبان کے تیس دن مکمل کرو۔‘‘

اور ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت میں الفاظ یہ ہیں:

(فاكملوا العدة ثلاثين) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب قول النبي صلي الله عليه وسلم اذا رايتم الهلال فصوموا...الخ‘ ح: 1907)

’’پھر تیس کی گنتی پوری کر لو۔‘‘

اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں:

(فصوموا ثلاثين يوما) (صحيح مسلم‘ الصيام‘ باب وجوب صوم رمضان لرويته الهلال...الخ‘ ح: 1081)

’’تو تیس دن کے روزے رکھو۔‘‘

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(لا تقدموا الشهر حتي ترو الهلال او تكملوا العدة ثم صوموا حتي ترو الهلال او تكملوا العدة) (سنن ابي داود‘ الصيام‘ باب اذا اغمي الشهر‘ ح: 2326 وسنن النسائي‘ ح: 2128)

’’روزہ رکھنے کے لیے پیش قدمی نہ کرو حتی کہ چاند دیکھ لو یا (شعبان کی) گنتی پوری کر لو پھر روزہ رکھو حتی کہ (شوال کا) چاند دیکھ لو یا (رمضان کی) گنتی پوری کر لو۔‘‘

اور بہت سی احادیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بھی ہے:

(الشهر تسع وعشرون ليلة فلا تصوموا حتي تروه‘ فان غم عليكم فاكملوا العدة ثلاثين) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب قول النبي صلي الله عليه وسلم اذا رايتم الهلال فصوموا...الخ‘ ح: 1907)

’’مہینہ انتیس دن کا ہوتا ہے لہذا روزہ نہ رکھو حتیٰ کہ چاند دیکھ لو اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو تیس کی گنتی مکمل کر لو۔‘‘

نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: " مہینہ اس طرح، اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے، آپ نے اپنی انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے تیسری مرتبہ انگوٹھے کو بند کر لیا اور پھر فرمایا  کہ مہینہ اس طرح، اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے آپ نے سب انگلیوں کے ساتھ اشارہ کیا اور اس طرح گویا آپ نے اشارہ یہ فرمایا کہ مہینہ کبھی انتیس اور کبھی تیس دنوں کا ہوتا ہے۔"[1]

اہل علم و ایمان یعنی حضرات صحابہ کرام اور تابعین عظام نے ان احادیث صحیحہ کو قبول کیا، ان کے سامنے سر تسلیم خم کیا اور انہی کے مطابق عمل کیا ہے۔ وہ شعبان، رمضان اور شوال کے چاندوں کو دیکھتے اور مہینے کے تمام یا کم ہونے کے بارے میں جو شہادت سے ثابت ہوتا، اس کے مطابق کرتے تھے لہذا تمام مسلمانوں پر بھی یہی واجب ہے کہ وہ اسی سچے اور صحیح انداز کو اختیار کریں اور اس کے خلاف لوگوں کی جو آراء ہیں یا انہوں نے جو بدعات ایجاد کر لی ہیں، ان کو چھوڑ دیں کیونکہ وہ صرف اسی سے اس سلک مروارید میں داخل ہو سکتے ہیں جس سے اللہ تعالیٰ نے جنت اور اپنی رضا کا وعدہ فرما رکھا ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَالسّـبِقونَ الأَوَّلونَ مِنَ المُهـجِر‌ينَ وَالأَنصارِ‌ وَالَّذينَ اتَّبَعوهُم بِإِحسـنٍ رَ‌ضِىَ اللَّهُ عَنهُم وَرَ‌ضوا عَنهُ وَأَعَدَّ لَهُم جَنّـتٍ تَجر‌ى تَحتَهَا الأَنهـرُ‌ خـلِدينَ فيها أَبَدًا ذلِكَ الفَوزُ العَظيمُ ﴿١٠٠﴾... سورة التوبة

’’وہ مہاجرین اور انصار جنہوں نے سب سے پہلے دعوت ایمان قبول کرنے میں سبقت کی نیز وہ لوگ جنہوں نے اخلاص کے ساتھ ان کی پیروی کی اللہ ان سے خوش ہیں اور وہ اللہ سے خوش ہیں اور اس نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کئے ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (اور) وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘


[1] صحیح بخاري، الصوم، باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم لا نکتب ولا نحسب...الخ، حدیث: 1913 وصحیح مسلم، الصیام باب وجوب صوم رمضان لرؤیه الھلال...الخ، حدیث: 1080

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2 صفحہ 162

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ