سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(189) کیا ہم اکتیس روزے رکھیں

  • 8728
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1052

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر ہم نے سعودی عرب میں رمضان کے روزے رکھنے شروع کئے ہوں اور پھر ہم نے مشرقی ایشیا کے اپنے ممالک کی طف سفر شروع کر لیا ہو جہاں عام طور پر قمری مہینہ سعودیہ سے ایک دن پیچھے ہوتا ہے تو کیا اس صورت میں ہم اکتیس روزے رکھیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر تم نے سعودیہ وغیرہ میں روزے رکھنے شروع کئے اور پھر باقی روزے اپنے ملکوں میں جا کر رکھے تو باقی روزوں کے سلسلہ میں اپنے ممالک کے لوگوں کے ساتھ ہی روزے رکھو اور ان کے ساتھ ہی چھوڑو خواہ اس طرح روزوں کی تعداد تیس سے زیادہ ہی کیوں نہ ہو جائے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

(الصوم يوم تصومون‘ والفطر يوم تفطرون) (جامع الترمذي‘ الصوم‘ باب ما جاء ان الصوم يوم تصومون...الخ‘ ح: 697)

’’روزے کا وہ دن ہے جس میں تم سب روزہ رکھتے ہو اور افطار کا وہ دن ہے جس میں تم سب روزہ نہیں رکھتے۔‘‘

اور اگر اس صورت میں روزے انتیس نہ ہوں تو انتیس کی تعداد پوری کرنی ضروری ہو گی کیونکہ قمری مہینہ انتیس دن سے کم نہیں ہوتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2 صفحہ 161

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ