سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(179) زکوٰۃ اور صدقہ فطر میں تاخیر

  • 8718
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1311

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ جائز ہے کہ انسان اپنے مال کی زکوٰۃ یا صدقہ فطر کو محفوظ رکھے تاکہ اسے کسی ایسے فقیر کو دے جو ابھی تک اس کے پاس نہیں آیا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر مدت تھوڑی ہو اور زیادہ نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ آپ زکوٰۃ کو محفوظ رکھیں اور اسے بعض فقیر رشتہ داروں کو یا ایسے فقیروں کو دے دیں جن کا فقر اور ضرورت شدید ہو لیکن یہ مدت زیادہ لمبی نہیں ہونی چاہیے لیکن یہ بات زکوٰۃ کے حوالہ سے ہے۔ جہاں تک صدقہ فطر کا تعلق ہے تو اسے مؤخر نہیں کرنا چاہیے بلکہ واجب ہے کہ اسے نماز عید سے پہلے ادا کر دیا جائے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے،[1] ہاں البتہ عید سے ایک دو یا تین دن پہلے ادا کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں لکن اسے نماز کے بعد تک مؤخر نہ کیا جائے۔


[1] صحیح بخاري، الزکاة، باب صدقة الفطر، حدیث: 1503-1504 وصحیح مسلم، الزکاة، حدیث:984

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الجنائر: ج 2 صفحہ 141

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ