سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(150) قرض کو زکوٰۃ میں شمار کرنا جائز نہیں

  • 8689
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1069

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارا ایک قریبی رشتہ دار فقیر و محتاج ہے۔ ہم اسے ہر سال اپنے مال کی زکوٰۃ دیا کرتے ہیں۔ کافی عرصہ قبل ہم نے اسے کچھ رقم بطور قرض دی لیکن وہ ابھی تک ہمیں واپس نہیں کر سکا، حالانکہ کئی سال گزر چکے ہیں۔ کیا یہ جائز ہے کہ ہم اسے یہ قرض معاف کر دین اور اسے اس زکوٰۃ میں شمار کر لیں جو اسے ہم ان شاءاللہ اس سال دیں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بات یہ ہے کہ مقروض کے ذمہ سے مایوسی یا وصولی میں تاخیر کی وجہ سے قرض کو ساقط کرنا اور اسے زکوٰۃ میں شمار کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ زکوٰۃ ایسا مال ہے جو فقراء کو ان کے فقر و ضرورت کی وجہ سے دیا جاتا ہے، ہاں البتہ اگر وہ فقیروں کو زکوٰۃ دے اور وہ اپنے قرض کو ادا کرنے کے لیے اسے واپس کر دیں تو یہ جائز ہے بشرطیکہ انہیں زکوٰۃ دینے سے قصد و ارادہ یہ نہ ہو کہ وہ واپس کر دیں گے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الزکاۃ: ج 2  صفحہ 128

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ