سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(145) باہمی تعاون کے لیے جمع کئے مال پر زکوٰۃ کا حکم

  • 8684
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1000

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک جماعت کے افراد نے باہمی تعاون اور استفادہ کے لیے کچھ مال جمع کیا ہے کہ اگر کسی کو (اللہ نہ کرے) کوئی حادثہ پیش آ جائے یا عام حالات میں کسی کو کوئی ضرروت پیش آ جائے تو وہ اس سے استفادہ کر سکے۔ اس مال کو جمع کئے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے۔ کیا اس پر زکوٰۃ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ اور ان جیسے ایسے اموال پر زکوٰۃ نہیں ہے جنہیں لوگوں نے مصالح عامہ اور نیکی و بھلائی کے کاموں میں تعاون کے لیے عطیہ کے طور پر دئیے ہوں، کیونکہ ان کے مالکان نے انہیں اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے وقف کر دیا ہے اور ان کے فائدے فقیر و دولت مند سب لوگوں کے لیے مشترک ہیں کہ انہیں پیش آمدہ حوادث کی وجہ سے لاحق ہونے والی مشکلات کے ازالہ کے لیے رکھا گیا ہے، لہذا انہیں ان کو ذاتی ملکیت سے خارج تصور کر کے ایسے صدقات کے حکم میں سمجھا جائے گا جو انہیں مقاصد کے لیے خرچ کئے جاتے ہیں جن کی خاطر وہ جمع کئے گئے ہوں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الزکاۃ: ج 2  صفحہ 127

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ