سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(143) مال وقف میں زکوٰۃ نہیں ہے

  • 8682
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1044

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں ’’جامعہ ملک سعود‘‘ میں طلبہ کے لیے ایک کیش بکس ہے جو مالی تعاون کے لیے رکھا گیا ہے، اس میں کیش جامعہ کی طرف سے مہیا کیا جاتا ہے اور تھوڑا سا حصہ طلباء کے وظائف میں سے بالاقساط لیا جاتا ہے اور اس فنڈ سے ضرورت مند طلبہ کی اعانت کی جاتی ہے۔کیا اس بکس میں موجود رقوم پر زکوٰۃ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکورہ بکس اور اس طرح کے دیگر اموال میں زکوٰۃ نہیں ہے، کیونکہ وہ ایسا مال ہے جس کا کوئی مالک نہیں ہے بلکہ وہ تو نیکی کے کاموں کے لیے وقف ہے اور یہ بھی ایسے تمام اموال ہی کی طرح ہے جنہیں نیکی کے کاموں کے لیے وقف کیا گیا ہوتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الزکاۃ: ج 2  صفحہ 126

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ