سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(142) نگینوں اور قیمتی پتھروں سے مرصع زیورات کی زکوٰۃ نکالنے کا طریقہ

  • 8681
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1111

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایسے زیورات کی زکوٰۃ کس طرح نکالی جائے جو خالص سونے کے نہ ہوں بلکہ انواع و اقسام کے نگینوں اور قیمتی پتھروں سے مرصع ہوں؟ کیا ان نگینوں اور پتھروں کا بھی سونے کے ساتھ ہی وزن کیا جائے گا، کیونکہ انہیں سونے سے الگ کرنا تو بہت مشکل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکوٰۃ تو سونے ہی میں ہے، خواہ وہ پہننے کے لیے ہو۔ قیمتی پتھروں، موتیوں اور الماس وغیرہ میں زکوٰۃ نہیں ہے اور ہاروں وغیرہ میں اگر یہ چیزیں لگی ہوں تو پھر عورت یا اس کے شوہر یا وارثوں کو چاہیے کہ وہ بغور جائزہ لے کر خالص سونے کے وزن کا تعین کریں یا ماہر لوگوں سے پوچھ لیں اور ظن غالب کے مطابق اگر زیور کا وزن نصاب کے مطابق ہو تو اس کی زکوٰۃ ادا کر دی جائے۔ سونے کا نصان بیس مثقال ہے۔ سعودی اور افرنگی گنی کے حساب سے یہ ساڑھے گیارہ گنی اور گرام کے حساب سے یہ بانوے گرام کے برابر ہے۔ زکوٰۃ ہر سال ادا کی جائے۔ شرح زکوٰۃ چالیسواں حصہ ہے۔ یعنی ہزار میں سے پچیس۔ اہل علم کے اقوال میں سے صحیح ترین قول یہی ہے۔ اگر زیورات تجارت کے لیے ہوں تو ان کی موتیوں اور الماس سمیت ان کے حسب قیمت زکوٰۃ ادا کی جائے گی جس طرح کہ دیگر سامان تجارت کی زکوٰۃ ادا کی جاتی ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی مذہب ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الزکاۃ: ج 2  صفحہ 125

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ