سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(95) اخبارات میں وفات کی خبر شائع کرنا

  • 8634
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1076

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اخبارات میں وفات کی خبر شائع کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے، بعض اوقات فوت شدہ کی تویر بھی شائع کی اجتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خیر و بھلائی اور نیکی کے کاموں میں مشہور لوگوں کی اخبارات میں وفات کی خبر شائع کرنے میں کوئی حرج نہیں تاکہ خبر پڑھنے والے مسلمان اس کے لیے رحمت اور مغفرت کی دعا کر سکیں۔ لیکن فوت شدگان کی ایسی تعریف کرنا جس کے وہ مستحق نہ ہوں جائز نہیں، کیونکہ یہ تو صریحا جھوٹ ہے اور نہ کسی کے بارے میں یقینی طور پر یہ کہنا جائز ہے کہ وہ قطعی جنتی ہے، کیونکہ اہلسنت کا یہ عقیدہ ہے کہ کسی متعین آدمی کے بارے میں یہ کہنا جائز نہیں کہ وہ قطعی جنتی یا جہنمی ہے، ہاں البتہ ہم نیک لوگوں کے بارے میں جنت کی امید رکھتے ہیں اور گناہ گاروں کے بارے میں یہ خوف کہ وہ جہنم رسید ہوں گے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الجنائر: ج 2  صفحہ 93

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ