سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(84) مُردوں پر سورت فاتحہ پڑھنے کا حکم

  • 8623
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1126

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مُردوں کے لیے فاتحہ خوانی جائز ہے اور کیا اس کا انہیں ثواب ملتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مُردوں کے لیے فاتحہ خوانہ کے بارے میں سنت سے کوئی دلیل نہیں ہے اس لیے اسے نہ پڑھا جائے، کیونکہ عبادات میں اصل ممانعت ہے الا یہ کہ ان کے ثبوت کی کوئی دلیل موجود ہو جس سے معلوم ہو کہ اس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی شریعت سے ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی تردیدفرمائی ہے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر ازخود دین میں کچھ چیزوں کو مقرر کر لیا، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿أَم لَهُم شُرَ‌كـؤُا۟ شَرَ‌عوا لَهُم مِنَ الدّينِ ما لَم يَأذَن بِهِ اللَّهُ...٢١﴾... سورة الشورىٰ

’’کیا ان کے وہ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے ایسا دین مقرر کیا ہے جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا۔‘‘

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

(من عمل عملا ليس عليه امرنا فهو رد) (صحيح مسلم‘ الاقضية‘ باب نقض الاحكام الباطلة ...الخ‘ ح: 1718)

’’جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا امر نہیں ہے تو وہ (عمل) مردود ہے۔‘‘

اور جب وہ عمل مردود ہے تو وہ یقینا باطل اور عبث ہے اور اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے کہ کسی ایسے عمل کے ذریعے اس کا تقرب حاصل کیا جائے۔ کسی قاری کو اجرت دے کر قرآن پڑھانا تاکہ اس کا ثواب میت کو پہنچے، تو یہ حرام ہے، کیونکہ قرآن پڑھ کر اجرت لینا صحیح نہیں ہے۔ جو شخص قرآن پڑھ کر اجرت لے وہ گناہگار اور ثواب سے محروم ہے، کیونکہ قرآن مجید تو عبادت ہے اور یہ جائز نہیں کہ عبادت کو حصول دنیا کا وسیلہ بنا لیا جائے، ارشاد ربانی ہے:

﴿مَن كانَ يُر‌يدُ الحَيوةَ الدُّنيا وَزينَتَها نُوَفِّ إِلَيهِم أَعمـلَهُم فيها وَهُم فيها لا يُبخَسونَ ﴿١٥﴾... سورة هود

’’جو لوگ دنیا کی زندگی اور اس کی زیب و زینت کے طالب ہوں ہم ان کے اعمال کا بدلہ انہیں دنیا ہی میں دے دیتے ہیں اور اس میں ان کی حق تلفی نہیں کیا جاتی۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الجنائر: ج 2  صفحہ 84

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ