سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(65) تعزیت کا حکم، کیفیت، مخصوص وقت اور بچے اور بڑھیا کی تعزیت

  • 8604
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1748

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا تین دن کو اہل میت کی تعزیت کے لیے مکصوص کرنا بدعت ہے؟ کیا وفات کے بعد بچے، بڑھیا اور اس دائمی مریض کی بھی تعزیت کی جائے جس کے صحت یاب ہونے کی کوئی امید نہ ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تعزیت کرنا سنت ہے، کیونکہ اس میں مصیبت زدہ کے لیے دلجوئی بھی ہے اور دعائے خیر بھی اور اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں کہ مرنے والا چھوٹا ہو یا بڑا، تعزیت کے لیے شرعا کوئی مخصوص الفاظ بھی مقرر نہیں ہیں بلکہ مسلمان اپنے بھائی سے جس طرح چاہے مناسب الفاظ میں تعزیت کر سکتا ہے مثلا یہ کہہ سکتا ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ آپ کو صبر جمیل کی توفیق بخشے، آپ کی اس مصیبت کا آپ کو اچھا بدلہ عطا فرمائے،‘‘ مرحوم کی اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے بشرطیکہ وہ مسلمان ہو اور اگر میت کافر ہو تو اس کے لیے دعا نہ کی جائے ہاں البتہ اس کے مسلمان رشتہ داروں سے تعزیت کے مذکورہ الفاظ کہے جا سکتے ہیں۔

تعزیت کرنے کے لیے کوئی وقت یا ایام مخصوص نہیں ہیں۔ میت کی وفات کے وقت، جنازہ سے پہلے، جنازہ کے بعد، دفن سے پہلے اور دفن کے بعد ہر وقت تعزیت کی جا سکتی ہے۔ افضل یہ ہے کہ شدت مصیبت کے وقت جلد تعزیت کی جائے،۔ وفات کے تین دن بعد تعزیت کرنا بھی جائز ہے، کیونکہ وقت کے تعین کی کوئی دلیل نہیں ہے۔

 

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الجنائر:  ج 2  صفحہ72

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ