سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(60) قبروں پر عمارت بنانا اور کتبے لگانا

  • 8599
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1488

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے بعض قبروں کو دیکھا ہے کہ انہیں سیمنٹ کے ساتھ پلستر کر کے ایک میٹر لمبا اور آدھا میٹر چوڑا کر دیا جاتا ہے اور پھر اس پر میت کا نام، تاریخ وفات اور اس طرح کی بعض عبارتیں بھی لکھ دی جاتی ہیں کہ ’’اے اللہ! فلاں بن فلاں پر رحم فرما‘‘ تو اس طرح کے کاموں کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قبروں پر کسی قسم کی عمارت بنانا اور کچھ لکھنا جائز نہیں ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے قبروں پر عمارت بنانے اور لکھنے سے منع فرمایا ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

(نهي رسول الله صلي الله عليه وسلم‘ ان يجصص القبر‘ وان يقعد عليه‘ وان يبني عليه) (صحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب النهي عن تجصيص القبر...الخ‘ ح: 970)

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو پختہ بنانے، قبر پر بیٹھنے اور عمارت بنانے سے منع فرمایا ہے۔‘‘

امام ترمذی اور کئی دیگر محدثین نے بھی اس حدیث کو روایت کیا اور صحیح سند کے ساتھ یہ بھی بیان کیا ہے:

(وان يكتب عليها) (جامع الترمذي‘ الجنائز‘ باب ما جاء في كراهية تجصيص القبور والكتابة عليها‘ ح: 1052)

’’آپ نے قبروں پر لکھنے سے بھی منع فرمایا ہے۔‘‘

کیونکہ یہ ایک طرح سے غلو ہے، لہذا اس سے منع کرنا واجب ہے۔ کتابت و تحریر کے غلو کے بسا اوقات ایسے خطرناک نتائج برآمد ہوتے ہیں جو شرعا ممنوع ہیں لہذا حکم شریعت بس یہی ہے کہ قبر کی اپنی ہی مٹی اس پر ڈالی جائے اور اسے تقریبا ایک بالشت برابر اونچا کر دیا جائے تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہ قبر ہے، قبروں کے بارے میں یہی وہ سنت ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا عمل تھا۔ اسی طرح قبروں پر مسجدیں بنانا، غلاف اور شادریں چڑھانا اور قبے بنانا بھی جائز نہیں، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

(لعن الله اليهود والنصاري اتخذوا قبور انبيائهم مساجد) (صحيح البخاري‘ الجنائز‘ باب ما يكره من اتخاذ المساجد علي القبور‘ ح: 1330 وصحيح مسلم‘ المساجد ‘ باب النهي عن بناء المسجد علي القبور... الخ‘ ه: 529)

’’اللہ تعالیٰ یہود و نصاری پر لعنت فرمائے کہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مسجدیں (سجدہ گاہیں) بنا لیا تھا۔‘‘

اسی طرح صحیح مسلم میں حضرت جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی وفات سے پانچ دن پہلے یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا:

(ان الله قد اتخذني خليلا‘ كما اتخذ ابراهيم خليلا‘ ولو كنت متخذا من امتي خليلا لاتخذت ابا بكر خليلا‘ الا وان من كان قبلكم كانوا يتخذون قبور انبيائهم وصالحيهم مساجد‘ الا فلا تتخذو القبور مساجد‘ اني انهاكم عن ذلك) (صحيح مسلم‘ المساجد‘ باب النهي عن بناء المسجد علي القبور ... الخ‘ ح:)

’’بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے بھی اسی طرح اپنا خلیل بنا لیا ہے جس  طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا تھا، اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خیلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔ لوگو! یاد رکھو تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء و صلحاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا کرتے تھے، مگر تم قبروں کو سجدہ گاہیں نہ بنانا، میں تمہیں اس بات سے منع کرتا ہوں۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

مساجد کے احکام:  ج 2  صفحہ64

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ