سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(59) میت کی قبر پر کچھ لکھنا

  • 8598
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1325

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا یہ جائز ہے کہ میت کی قبر پر لوہے یا پتھر کی کوئی سلیٹ لگا دی جائے کہ جس پر قرآنی آیات بھی لکھی ہوں اور میت کا نام اور تاریخ وفات وغیرہ بھی۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ جائز نہیں کہ میت کی قبر پر لوہے، پتھر یا کسی اور چیز پر قرآنی آیات یا کچھ اور لکھ کر لگایا جائے، کیونکہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

(نهي رسول الله صلي الله عليه وسلم‘ ان يجصص القبر‘ وان يقعد عليه‘ وان يبني عليه) (صحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب النهي عن تجصيص القبر...الخ‘ ح: 970)

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ قبر کو پختہ بنایا جائے یا اس پر بیٹھا جائے یا اس پر کوئی عمارت تعمیر کی جائے۔‘‘

صحیح سند کے ساتھ ترمذی کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں:

(وان يكتب عليها) (جامع الترمذي‘ الجنائز‘ باب ما جاء في كراهية تجصيص القبور والكتابة عليها‘ ح: 1052)

’’آپ نے قبروں پر لکھنے سے بھی منع فرمایا۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

مساجد کے احکام:  ج 2  صفحہ64

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ