سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(44) کافروں کے جنازوں میں شرکت

  • 8583
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 934

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کافروں کے جنازوں میں شرکت کے بارے میں کیا حکم ہے جو آک کل ایک سیاسی روایت اور بین الاقوامی عرف بن چکا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کافر موجود ہوں جو اپنے مردوں کو خود دفن کر سکیں تو مسلمانوں کو ان کی تدفین کا کام نہیں کرنا چاہیے بلکہ تدفین میں شرکت اور تعاون بھی نہیں کرنا چاہیے اور نہ ان کے جنازوں کے ساتھ جانا چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین رضی اللہ عنھم سے یہ ثابت نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو عبداللہ بن ابی ابن سلول کی قبر پر کھڑا ہونے سے منع فرما دیا تھا اور اس کی علت اس کا کفر بیان کی گئی، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

(وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰٓ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِ‌هِۦٓ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُ‌وا۟ بِٱللَّهِ وَرَ‌سُولِهِۦ وَمَاتُوا۟ وَهُمْ فَـٰسِقُونَ ﴿٨٤﴾... سورة التوبة

’’اور (اے پیغمبر!) ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ کبھی اس پر (نماز جنازہ) نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر (جا کر) کھڑے ہونا، بلاشبہ ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا اور مرے بھی ایسی حالت میں کہ وہ نا فرمان تھے۔‘‘

اور اگر کوئی کافر انہیں دفن کرنے کے لیے موجود نہ ہو تو پھر مسلمانون کو چاہیے کہ انہیں دفن کر دیں جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر میں قتل ہونے والے کافروں کو دفن کروا دیا تھا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الجنائر: ج 2  صفحہ 54

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ