سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(209) کمیو نسٹ مرتد ہیں

  • 8503
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1708

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کمیو نزم کا  نظر یہ  وجو د با ر ی تعا لی  کے  انکا ر پر مبنی ہے  یہ نظر یہ ما دی حیا ت کا نظریہ ہے یعنی تمام  مخلوقا ت  طبعی  طور پر  از خود  پیدا  ہو ئی ہیں  تو کیا  عا لم  اسلا م  کے وہ نو جو ا ن  جنہوں نے کمیونزم  کے اف کا ر و نظریا ت   کو اختیا ر کر لیا  ہے خا ص طور پر جنہوں نے  ان افکا ر و نظر یا ت کو  عقیدہ  کی حیثیت  سے اختیا ر  کر لیا ہے  وہ مر تد ہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میرے سا منے  یہ سوا ل  کر ے   کیا سورج  سورج  ہے ؟ کیا رات رات ہے ؟ کیا دن دن ہے ؟ کیو نکہ منکر خا لق کے با ر ے میں  کسے یہ شبہ ہو سکتا ہے  کہ وہ کا فر  نہیں ہے ؟  سا بقہ  ملحدوں   میں  سے کو ئی خا لق کا منکر نہیں تھا  یہ انکا ر اس آخر ی دور کے  ملحدوں  نے کیا   ہے خا لق کا ئنا ت کا انکا ر  کس طرح کیا جا سکتا ہے   جب کہ اس کے  وجود  کے دلائل  و برا ہین آفتا ب  نصف  النہا ر  سے بھی زیادہ نما یا ں  اور روشن ہیں   دن کے ہو تے ہو ئے دن کو ثا بت کر نے کے لیئے  بھی دلیل کی ضرورت ہو تو پھر ایسے انسا ن کو   اور با ت  کس طرح ذہین  نشین کر ائی جا  سکتی ہے  الحمد اللہ :خا لق  کے وجود کے دلا ئل  فطرت  عقل مشا ہدہ  اور حس ہر طرح مو جو د ہیں اللہ تعا لیٰ کے وجود کا تو کو ئی  ہٹ وھر م انسان  ہی  انکا ر  کر سکتا ہے  بلکہ حقیقت  یہ ہے  کہ انکا ر کر نے وا لوں کے دلو ں میں  بھی اس  کے وجود  کے با ر ے میں  اطمینا ن  ہو تا  ہے جیسا کہ اللہ تعا لیٰ  نے فر عو ن  کے بارے  میں   جس نے خا لق  کا انکا ر کر کے  خو د  ربوبیت  کا دعوی کر دیا تھا ۔

﴿وَجَحَدوا بِها وَاستَيقَنَتها أَنفُسُهُم ظُلمًا وَعُلُوًّا...١٤﴾... سورة النمل

"اورانہوں نے   ظلم (بے انصا فی ) اورغرور سے ان کا انکار کیا  لیکن ان کے دل ان کو ما ن چکے تھے ۔"

اللہ تعا لیٰ  نے ذکر فر ما یا ہے  کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام  نے فرعون سے مناظرہ کر تے ہوئے کہا :

﴿قالَ لَقَد عَلِمتَ ما أَنزَلَ هـؤُلاءِ إِلّا رَ‌بُّ السَّمـوتِ وَالأَر‌ضِ بَصائِرَ‌...١٠٢﴾... سورة الاسراء

 یقینی طو ر پر  تو یہ خو ب جا نتا ہے  کہ یہ بصیرت فروز نشا نیا ں آسمانوں  اور زمین کے پر وردگا ر  کے سوا کسی نے  نازل نہیں کی ہیں ۔"جولوگ خا لق کا انکا ر کر تے ہیں  حقیقت میں وہ اپنے ہی نفسوں کا انکار کر تے ہیں کیو نکہ وہ یہ اعتقاد  رکھتے ہیں  کہ انہوں نے اپنے نفسوں  کو خود پیدا کیا ان کی ما ئوں  نے بھی انہیں  پیدا نہیں کیا  ان کے با پوں نے بھی ان کو پیدا نہیں کیا چو تھا اور کو ئی انسا ن بھی نہیں  جس نے انہیں پیدا کیا   ہو تو اب صرف اللہ  رب العالمین ہی کی ہستی  رہ جا تی ہے  جس  کے با ر ے میں  یہ کہا جا ئے  کہ اس نے  انہیں  پیدا کیا ہے  جس طرح ارشا د بار ی تعا لی ہے  :

﴿أَم خُلِقوا مِن غَيرِ‌ شَىءٍ أَم هُمُ الخـلِقونَ ﴿٣٥﴾... سورة الطور

"کیا یہ کسی خا لق کے بغیر خود پیدا ہو گئے  ہیں ؟یا یہ خود اپنے خا لق ہیں ۔"

حضرت جبیر بن مطعمرضی اللہ تعالیٰ عنہ جو ابھی تک مسلما ن ہو ئے  تھے انہو ں نے جب اس آیت کر یمہ کو نبی کر یم ﷺ سے سنا تو بیا ن کر تے ہیں کہ قر یب تھا  کہ میں آیت سن کر اڑنے لگتا  کہ یہ خا لق  سبحا نہ و تعا لیٰ  کے وجود  کی قاطع  اور ظا ہر  دلیل  تھی  اللہ تعا لی  کے منکروں  سے جب یہ پو چھا جا تا ہے کہ آسمانوں اور  زمینوں کو کس  نے پیدا کیا  ہے ؟توسوائے اس کے ان کے پاس کو ئی جواب نہیں ہو تا   کہ اللہ تعا لی نے انہیں پیدا فرما یا ہے  کیو نکہ یہ قطعی با ت ہے  کہ آسمانوں اور زمینوں  نے  اپنے آپ کو خود تو پیدا نہیں کیا  اور ہر مو جو د کے لئے  ضروری  ہے  کہ اس کا  کو ئی   موجد  وا جب   الو جو د  بھی  ہو  اور وہ  اللہ  تعا لی  ہی  کی ذات گرا می ہے اگر کوئی شخص یہ کہے   کہ مثلا یہ عظیم الشا ن  محل  جو انوا ع  و اقسام  کے بر قی  قمقموں  سے  جگمگا  رہا ہے  یہ خو د بخود بن گیا ہے  تو لو گ کہیں گے  کہ یہ پا گل انسا ن ہے   کیونکہ محل  خود بخود  نہیں بن سکتا   اگر ایک محل خود بخود نہیں بن سکتا  تو یہ آسمان زمین  یہ افلا ک اور ستا رے  اور سیا رے  جو مرط  و مستحکم  نظام  میں منسلک  ہیں  اور اپنی  تخلیق  کے لمحہ سے لے کر  اس وقت تک اسی طر ح با قی رہیں گے   جب اللہ تعا لی اس نظا م کو ختم کرنے  کا حکم دے دے گا  تو یہ کس طرح خو د بخود پیدا ہو سکتے ہیں  میر ی رائے میں تو یہ امرا س  قدر واضح ہے  کہ اس پر کسی دلیل  کے لا نے کی  بھی ضرورت نہیں ہے لہذا بلا شک شبہ  وہ شخص فا تر العقل ہے  جو    اللہ  سبحا نہ  وتعا لیٰ  کا انکار  کر تا ہے وہ بے دین ہے اور کا فر ہے  اس کے کفر میں کو ئی شک نہیں  کر سکتا ۔ یہ حکم ان لو گوں پر بھی صادق آتا ہے  جنہوں نے دائرہ اسلام میں زندگی بسر کرتے ہو ئے  کمیو نزم کی تقلید کی   کیو نکہ  اسلام  تو  اس کا زبردست  طریقے  سے انکا ر کر تا ہے اس فکر اور اس سوچ کا باطل  ہو نا کسی بھی مسلمان سے مخفی نہیں ہے   اور اگر کسی سے مخفی ہے   بھی تو وہ معذور نہیں ہے کیو نکہ  اس حقیقت کو جا ننے والے  ہر جگہ مو جو د ہیں  بلکہ یہلوگ اگر خود   اپنی ہی فطرت کی طرف  رجوع  کر یں  تو  انہیں  یقینا  معلوم  ہو جائے گا ان کے اس مذہب  اور فکر  کی کو ئی  بنیا د نہیں ہے ۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1 ص38

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ