سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(202) کیا ولی کسی دوسر ے انسا ن کی مدد کر سکتا ہے ؟

  • 8496
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1285

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ ممکن ہے کہ کو ئی ولی کسی ایسے انسا ن  کی   مدد  کر ے  جو اس سے دور ہو مثلا ایک  آدمی  ہندوستا ن  میں ہے  اور  ولی سعود یہ میں  رہ رہا ہے  تو کیا اس سعود ی ولی  کے لئے  سعود یہ  میں  رہتے  ہو ئے  کسی ہندوستان کے آدمی  کی ہندو ستا ن  میں مدد  کر نا  ممکن  ہے


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ولی اور غیر ولی  زندہ انسا ن کے لئے یہ ممکن ہے   کہ وہ عادی اسباب  کے اندر  رہتے ہو ئے   ان لو گو ں کی مدد کر ے   جو اس سے مدد طلب کر یں  مثلا یہ  کہ وہ ان کے لئے  ما ل خرچ کر سکتا ہے  حکمرا نو ں کے پا س  سفارش  کر سکتا  ہے یا ان  اسباب  ووسا ئل  کو  اختیا ر  کر تے ہو ئے  جو انسا نی  مقدور  میں ہو ں اور ان  کا  استمعا ل  معروف  و معمول  ہو  وہ  کسی  نا پسند  یدہ چیز  سے  انہیں  بچا  بھی سکتا   ہے ۔ایسے غیر عا د ی  اسبا ب  جو انسانی طا قت  سے  با لا ہوں  جیسے    کہ  اس  مثا ل  میں سا ئل  نے  ذکر  کیا  ہے  یہ بندوں  کی دسترس سے با ہر  ہیں ۔  اور یہ  صرف  اللہ  وحد ہ لا شریک  کے قبضہ  اختیا ر  میں  ہیں  وہ ہر چیز پر قا در ہے  کو فی سنن  صرف  اسی کے تصرف  میں  ہیں  ان میں سے جن کے مطا بق  وہ چا ہتا ہے   عمل کر تا ہے  اور جن کے مطا بق  وہ نہیں  چا ہتا  عمل نہیں کر تا  اسی کی دعوت حق ہے صرف اس کی ذات  ملجاو ما وی  ہے  صرف وہی  مدد کر سکتا ہے  اور  اس کے  سوا اور کو ئی مدد نہیں کر سکتا  وہ اکیلا ہی ہر چیز کا  اپنے  علم سے احا طہ  کئے ہو ئے ہے  اور ہر چیز  سے اس  کی حکمت  و رحمت   وسیع  ہے  وہ جو  دے  اسے  کو ئی  روک  نہیں سکتا  اور  جس  وہ روکے    اسے  کو ئی  دے  نہیں سکتا  وہ  جو  فیصلہ  فر ما ئے  اس کے فیصلے کو کو ئی  ٹا ل نہیں سکتا  وہ ہر چیز پر قا در ہے   ارشاد با ر ی تعالیٰ ہے ۔

﴿وَمَن أَضَلُّ مِمَّن يَدعوا مِن دونِ اللَّهِ مَن لا يَستَجيبُ لَهُ إِلى يَومِ القِيـمَةِ وَهُم عَن دُعائِهِم غـفِلونَ ﴿٥وَإِذا حُشِرَ‌ النّاسُ كانوا لَهُم أَعداءً وَكانوا بِعِبادَتِهِم كـفِر‌ينَ ﴿٦﴾... سورة الاحقاف

 اور اس شخص سے بڑھ کر  کو ن گمراہ ہو سکتا ہے   جو ایسے شخص کو پکا ر ے   جو قیا مت تک اسے جوا ب نہ دے سکے اور ان کو ان کے  پکا ر نے  ہی  کی خبر نہ ہو  اور جب لو گ( قیا مت کے دن ) جمع کئے جا ئیں گے  تو وہ ان کے دشمن ہوں گے   اور ان کی پر ستش سے انکا ر کر  دیں گے ۔"اور فر مایا

﴿إِن تَدعوهُم لا يَسمَعوا دُعاءَكُم وَلَو سَمِعوا مَا استَجابوا لَكُم وَيَومَ القِيـمَةِ يَكفُر‌ونَ بِشِر‌كِكُم وَلا يُنَبِّئُكَ مِثلُ خَبيرٍ‌ ﴿١٤﴾... سورة فاطر

 اگر تم ان کو پکا رو  تو وہ تمہا ری پکا ر نہ سنیں  اگر  سن بھی لیں  تو تمہا ری بات کو قبو ل نہ کر  سکیں  اور قیا مت  کے  روز  تمہا رے  شر ک  سے انکا ر  کر دیں  گے  اور (اللہ ) با خبر  کی طرح  تم کو کو ئی خبر نہ دے گا ،"

اللہ تعالیٰ  نے ہمیں  سورۃ فا تحہ  میں یہ  تعلیم   دی ہے  کہ ہم  اس کی جنا ب میں  یہ عرض  کر یں  ،"

﴿إِيّاكَ نَعبُدُ وَإِيّاكَ نَستَعينُ ﴿٥﴾... سورة الفاتحة

''اے پر وردگا ر ہم خا ص تیر ی عبادت  کر تے ہیں   اور خا ص تجھ ہی سے مانگتے ہیں ۔"

نبی ﷺ نے بھی ہمیں حکم دیا ہے کہ  ہم صرف  اللہ  ہی سے سوال  کر یں  اور صرف اسی سے مدد ما نگیں چنا نچہ  آپ ﷺکا ارشاد یہ  ہے کہ :

اذا سالت فاسال الله واذا استعنت فاستعن بالله (جامع ترمذی)

 جب تم سوا ل کر و   تو صرف اللہ تعالیٰ ہی  سے  کر و   اور جب  تم مانگو  تو صرف  اللہ ہی سے  مدد ما نگو ۔"-

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1 ص38

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ