سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(152) میت کی وفات کے چالیس روز بعد محفل منعقد کرنا

  • 8442
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1007

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عیسا ئیوں  اور یہودیوں  کی  تقلید  میں   یہا ں  امر یکہ  میں  مسلما نوں  میں  بھی یہ روا ج  پیدا  ہو گیا  ہے کہ وہ میت  کی  وفا ت کے چا لیس  دن بعد  ایک دینی  محفل  منعقد کر تے ہیں  کیا  چالیسویں  کی اس  محفل  کا انعقاد  اسلامی  شر یعت  کے مطا بق  ہے ؟ کیا اس  کے جوا ز  کی دلیل  ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ ﷺ سے یہ قطعا  ثابت  نہیں  نہ  حضرات  صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے  اور  نہ سلف  صالح  سے کہ میت  کی  وفا ت  کے  وقت  یا ایک  ہفتہ  بعد  یا چا لیس دن  بعد  یا ایک سا ل  بعد  کسی محفل  کا اہتمام  کیا جا ئے  بلکہ یہ بدعت اور بد تر ین  عادت ہے   یہ قد یم  مصروں  اور  دیگر  کا فروں  میں ایک رواج  تھا  لہذا  جو مسلما ن  اس قسم  کی محفلوں  کا  انعقا د کر تے ہیں انہیں سمجھا نا چا ہیے   اور اس کی حقیقت بتا نا چا ہئے  تا کہ وہ اللہ تعالیٰ ٰ کی بارگا ہ میں تو بہ کر یں   دین میں بدعا ت   سے اجتناب  کر یں  اور کا فروں  کی مشا بہت سے بچیں  نبیﷺ سے ثا بت ہے  کہ  آپ نے فر ما یا :

بعثت بالسيف بين يدي الساعة حتي يعبد الله وحده لا شريك له وجعل رزقي تحت ظل رمحي وجعل الذل والصغار علي من خالف امري ومن تشبه بقوم فهو منهم (مسند احمد )

مجھے قیا مت سے  پہلے  تلوا ر  کے سا تھ بھیجا  گیا ہے  حتی کہ اللہ   وحدہ لا شریک  کی عبا دت  کی جا ئے اور میر ا رزق  میرے  نیزے  کی  انی کے نیچے  رکھ دیا گیا  ہے ذلت و رسوائی  اس شخص کا مقدر  ہے  جو میر ے حکم کی مخا لفت کرے  اور جس نے کسی قو م کی مشا بہت  اختیا ر کی   وہ انہیں میں سے ہے "امام حا کم نے حضرت  ابن عبا س  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی روا یت ذکر کی ہے  کہ نبی  کریمﷺ نے فر ما یا :

لتركبن سنن من كان قبلكم شبرا بشبر وذراعا بذراع حتي لو ان احدهم دخل جحر ضب لدخلتموه(مستدرك حاكم )

تم با لشت  بہ با لشت  اور قدم بقدم پہلے  لو گو ں کے طریقو ں  کو اختیا ر  کر و گے (یعنی جس طرح  با لشت  بالشت  کے اور  ہا تھ ہا تھ کے بر ا بر ہو تا ہے ) حتی کہ ان میں سے کو ئی  سا نڈے  کیبل  میں داخل ہو ا تھا  تو تم  بھی  اس میں  داخل  ہونگے ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1 ص38

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ