سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(155) تین مسجدوں کے علاوہ دیگر مساجد کی طرف شدرحال کا حکم

  • 8414
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1296

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں ایک مسجد ہے۔جس کا نام ''مسجد معاذ بن جبل'' ہے۔اور وہ''مسجد الجند'' کے نام سے مشہور ہے ہر سال ماہ رجب کے ایک جمعہ کو بہت سےمرد اور عورتیں اس مسجد کی زیارت کےلئے آتے  ہیں۔کیا یہ عمل مسنون ہے؟اور آپ کی اس سلسلہ میں اے فضیلۃ الشیخ ! کیا نصیحت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اولاً :تو یہ عمل غیر مسنون ہے کیونکہ یہ قطعاً ثابت نہیں ہے۔کہ نبی کریمﷺ نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کو جب یمن بھیجا تو انہوں نے وہاں کوئی مسجد بنوائی ہو۔جب یہ ثابت نہیں تو پھر اس مسجد کو حضرت معاذ کی مسجد کہنا دعویٰ بغیر دلیل ک ہے اور رہ وہ دعویٰ جو بلا دلیل ہو وہ غیر مقبول ہے۔

ثانیاً ۔اگر یہ ثابت بھی ہوجائے کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے وہاں کوئی مسجد بنوائی تھی۔ تو اس مسجد کی طرف شد رحال(مکمل تیاری) کرکے جانا شرعی حکم نہیں ہے بلکہ تین مسجدوں کے علاوہ کسی اور مسجد کی طرف شد رحال کرکے جانے کی ممانعت آئی ہے۔چنانچہ نبی کریمﷺ نے فرمایا  ہے کہ:

ولا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد مسجد الحرام ومسجد الأقصى ومسجدي ‏"‏‏.

‏(صحیح بخاری کتاب فضل الصلاۃ فی مسجد مکۃ والمدینۃ باب فضل الصلاۃ فی مسجد مکۃ والمدینۃ ح :1189)

تین مسجدوں کے سوا کسی کے لیے کجاوے نہ باندھے جائیں۔ مسجدالحرام، مسجدالاقصیٰ اور میری مسجد (یعنی مسجدنبویﷺ)

 ثالثاً:اس عمل کی ماہ ر جب میں  تخصیص بھی بدعت ہے۔کیونکہ ماہ رجب میں نماز یا روزے کی کسی خاص عبادت کا قطعاً کوئی نہیں ہے بلکہ رجب کا حکم بھی وہی ہے۔جو دیگر حرمت والے مہینوں کا ہے۔یاد رہے حرمت والے مہینے رجب زوالقعدہ زوالحجہ اور محرم ہیں۔انہی مہینوں کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ٰ ہے:

﴿إِنَّ عِدَّةَ الشُّهورِ‌ عِندَ اللَّهِ اثنا عَشَرَ‌ شَهرً‌ا فى كِتـبِ اللَّهِ يَومَ خَلَقَ السَّمـوتِ وَالأَر‌ضَ مِنها أَر‌بَعَةٌ حُرُ‌مٌ...٣٦﴾... سورة التوبة

''اللہ کے نزدیک مہینے  گنتی میں بارہ ہیں(یعنی ) اس روز سے کہ اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ان میں سے چار مہینے ادب کے ہیں۔''

لیکن یہ ثابت نہیں کہ رجب میں نماز یا روزے وغیرہ کی کسی خاص عبادت کا حکم ہو لہذا نبی کریمﷺ سےثبوت کے بغیر اگر کوئی انسان اس مہینے کو کسی عبادت کےلئے مخصوص کرتا ہے تو وہ رسول اللہﷺ کے اس ارشاد کے مطابق بدعتی ہے:

عليكم بسنتي وسنة الخلفاء راشدين المهدين من بعدي تمسكوا بها وعضوا عليها بالنواجد واياكم ومحدثات الامور فان كل محدثه بدعة وكل بدعة ضلالة (مسند احمد)

''میری اور میرے بعد ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت پر عمل کرو۔اوراسے مضبوطی سے تھام لو اور اپنے آپ کو (دین میں) نئے نئے کاموں سے بچائو کیونکہ (دین میں)ہرنیاکام بدعت ہے۔ اور ہر بدعت گمراہی ہے۔''

یمن میں معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے نام سے منسوب مسجد کی طرف جانے والے بھایئوں کی خدمت میں میری نصیحت یہ ہےکہ وہ اس کام سے بعض آجایئں اوراس میں اپنی جانوں کاحلقہ کریں۔نہ اپنے مالوں کوکھپایئں۔ جو اللہ تعالیٰ ٰ سے انھیں دور کرنے کا سبب ہے۔ اور دوسری نصیحت یہ ہے کہ وہ اپنی ہمتوں او ر   توانایئوں کو ان کاموں کے سرانجام دینے میں صرف کریں جو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہیں۔اور ایک مرد مومن کےلئے بس کتاب وسنت ہی کافی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ