سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(110) عورتوں کے لئے قبروں کی زیارت کیوں حرام ہے؟

  • 8369
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1254

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورتوں کے لئے قبروں کی  زیارت کی حرمت کا سبب یا علت ک یا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اولاً۔رسول اللہ ﷺ نے جویہ فرمایا:

لعن الله زائرات القبور(سنن ترمذي)

'' اللہ تعالیٰ ٰ قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائے۔''

تو اس سے یہ معلوم ہوا کہ عورتوں کے لئے اس کی شدید ممانعت ہے اسی طرح حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہا  نے تعزیت کے لئے جب کچھ لوگوں کی زیارت کی تو رسول اللہﷺ نے فرمایا:

لو بلغت معهم الكداء يعن  ادني المقابر ما رايت الجنة...الخ) (سنن ابي دائود....مسند احمد)

 اگر تو ان کے ساتھ مقام کداء (یعنی قبرستان کا قریب ترین مقام) تک بھی جاتی تو جنت کو نہ دیکھ سکتی۔۔۔''

ثانیاً: اس کی علت اس حدیث میں موجود ہے۔جس میں یہ زکر ہے کہ جب کچھ عورتیں جنازے کے ساتھ نکلیں تو آپﷺ نے فرمایا:

فارجعن ما زورات غير ماجو رات فانكن تفتن الحي وتوزين الميت

''تم واپس لوٹ جائو اگر تم جنازے کے ساتھ آیئں تو تمھیں گناہ ہوگا اجر وثواب نہیں ملے گا کیونکہ تم زندہ کو فتنہ میں ڈال دیتی ہو اور مردہ کو تکلیف پہنچاتی ہو۔''گویا آپ نے اس کے دو سب بیان فرمائے:

1۔عورتیں زندہ انسانوں کے لئے فتنہ ہیں عورت سراپا پردہ ہے اس کا اجنبی مردوں کے سامنے آنا اور نمایاں ہونا فتنے میں مبتلا کرنے اور جرائم کی طرف لے جانے کا باعث ہے۔

2۔عورتوں میں چونکہ  صبر کم ہوتا ہے ان کا دل نرم ہوتا ہے یہ آلام ومصائب کو برداشت نہیں کرسکتیں اس لئے خدشہ ہے کہ قبروں کے پاس جاکر یہ نوحہ شروع کردیں۔بلند آواز سے سوگ کا اظہار کریں اور میت کے محاسن کو بیان کرنا شروع کردیں اور یہ سب باتیں شرعا حرام ہیں۔1

(1)عورتوں کا زیارت کے نقطہ نظر سے قبرستان جانے کو علمائے محققین نے جائز قرار دیا ہے۔بشرط یہ کہ مردوں کے ساتھ اختلاط اور بے پردگی نہ ہو۔دوسرے وہ وہاں جا کر جزع فزع اور اس قسم کی غیر شرعی حرکات کا ارتکاب نہ کریں۔اس لئے ممانعت کی احادیث یا تو ضعیف ہیں ۔جسے مذکورہ بالا فتویٰ میں جو تین حدیثیں نقل ہوئی ہیں۔یہ تینوں سنداً ضعیف ہیں۔تفیل کے لئے ملاحظہ ہو(احکام الجنائز وبدعھا ص:236 ضعیف النسائی ۔حدیث 1880 ومسند ابو یعلیٰ بہ تحقیق حسین سلیم اسد ج:7 ص :109) یا پھر ان کا تعلق زیارت قبور کی اجازت دینے سے پہلے سے ہے۔بعد میں جب زیارت قبور کی اجازت دے دی گئی۔تو اس اجازت کے ساتھ مردوں کے ساتھ عورتیں بھی مذکورہ شرط کے ساتھ شامل ہوں گی۔اس لئے جن روایات میں ممانعت ہے۔بشرط صحت ان کا تعلق ان عورتوں سے ہوگا جو جزع فزع کرنے والی ہوں گی۔دوسری عورتوں کے لئے جواز ہوگا کیونکہ تذکیر بالاخرۃ کی وہ بھی اسی طرح ضرورت مند ہیں جس طرح مرد ہیں۔(واللہ اعلم)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ