سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(100) ان مسجدوں میں نماز کا حکم جن میں قبریں ہوں

  • 8359
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1190

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

كيا  ایسی مسجدوں میں نماز جائز ہے جن میں قبریں  موجود ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جن مسجدوں میں قبریں موجود ہوں ان میں نماز نہ پڑھی جائے۔بلکہ ضروری ہے کہ قبروں کو اکھاڑ کر مدفون لوگوں کی ہڈیوں کو عام  قبرستان میں دفن کردیا جائے دیگر قبروں کی طرح ہر میت کے لئے الگ الگ قبر کھودی جائے اور اس میں اسے دفن کردیا جائے مسجدوں میں قبروں کا باقی رکھنا جائز نہیں خواہ وہ کسی ولی کی قبر ہو یا کسی اور شخصیت کی رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔اور ایسا کرنے کی وجہ سے یہودیوں اور عیسایئوں کی مذمت کی ہے۔چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہا  سے  روایت ہے۔کہ مرض الموت میں رسول اللہﷺ نے اپنے چہرے مبارک سے چادر ہٹا کر فرمایا:

لعنة الله علي اليهود والنصاريٰ اتخذوا قبور انبيائهم مساجد يحذر ما صنعوا ولو لا ذلك لا برز قبره غير انه خشي ان يتخذ مسجدا
(صحیح البخاری کتاب الجنائز باب ما یکرہ من اتخاذ المساجد علی القبور ح: 1330 صحیح مسلم کتاب المساجد باب النھی عن بناء المسجد ۔۔۔ح :529 وسنن نسائی رقم:704 واحمد فی المسند 5/604 وموطا امام مالک کتاب نصر الصلاۃ فی السفر رقم :85)

''یہود ونصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو۔کہ انہوں نے اپنے نبیوں ؑ کی قبروں کو مسجدیں بنالیاتھا۔''

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہا  بیان کرتی ہیں کہ آپﷺ کے یہ بات فرمانے کامقصد  یہ تھا کہ  آپ اپنی اُمت کو ایسا کرنے سے  ڈرا رہے تھے۔

حضرت ام سلمہ اورحضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک گرجے کا ذکر کیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اوراس میں بنی ہوئی تصویریں بھی دیکھی تھیں تو رسول اللہﷺنے فرمایا:

زكرتا لرسول الله  صلي الله عليه وسلم كنبة راتا ها بارض الحبشية وما فيها من الصور فقال صلي الله عليه وسلم اولئك اذا مات فيهم الرجل الصالح بنوا علي قبره مسجدا وصوروا فيه تلك الصور اولئك شرار الخلق عند الله
(صحیح البخاری کتاب الصلاۃ باب قبش القبور مشرکی ح:427۔437۔3878 ومسلم فی الصحیح رقم :528 والنسائی فی المجنی 2/41 واحمدفی المسند 6/ 51 ابو یعلیٰ فی المسند رقم:4629 وابن خزیمہ فی الصحیح رقم :790)

‘‘جب کوئی نیک آدمی فوت ہوتا تو یہ لوگ اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے تھے اوراس میں پھر تصویریں بھی بناتے ۔اللہ تعالیٰ  کے ہاں یہ لوگ ساری مخلوق سے بدترین ہیں۔

آپﷺ نے فرمایا:

الا وان من كان قبلكم كانو يتخذون قبور انبيائهم وصالحم مساجد الا فلا تخذوا القبور مساجد فاني انهاكم عن ذلك

(صحیح مسلم کتاب المساجد باب النھی عن بناء المسجد ۔۔۔ح :529 وسنن نسائی رقم:704 واحمد فی المسند 5/604 وموطا امام مالک کتاب نصر الصلاۃ فی السفر رقم :85)

''خبردار آگاہ رہو کہ تم سے پہلے لوگ اپنے نبیوں اور ولیوں کی قبروں کی مسجدیں بنالتیے تھے تم قبروں کو مسجدیں نہ  بنائو میں تمھیں اس سے منع کرتا ہوں''

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہﷺ نے قبروں کو مسجدیں بنانے سے منع فرمادیا ہے۔

یہ بات معلوم ہے کہ جوشخص کسی قبر کے پاس نماز پڑھتا ہے۔ تو ا س کے معنی یہ ہیں کہ اس نے اس کو مسجد بنا لیا ہے۔اور جو کوئی کسی قبر پر نماز پڑھنے کےلئے عمارت بنائے اس نے بھی گویا قبر کو مسجد بنادیا جب کہ یہ فرض ہے کہ  قبروں کو مسجدوں سے دور رکھا جائے۔اور رسول اللہ ﷺ  کے ارشادگرامی کی تعمیل میں ان میں قبریں نہ بنائی جایئں تاکہ ہم اس لعنت سے محفوظ رہ سکیں۔جو اللہ تعالیٰ ٰ کی طرف سے قبروں پر مسجدیں بنانے والوں پر پڑتی ہے۔ کیونکہ جب کوئی شخص کس ایسی مسجد میں نماز پڑھے گا۔جس میں قبریں ہوں گی تو شیطان اس کے لئے میت سے دعا ء کرنے یا اس سے مددطلب کرنے یا  اس کے لئے نماز پڑھنے یا اسے سجدہ کرنے جیسے اعمال کو مزین کرےگا۔جس کی وجہ سے وہ شرک اکبر میں واقع ہوجائےگا۔اور پھر چونکہ یہ یہودیوں اور عیسایئوں کاطرز عمل ہے اور ہمارے لئے یہ واجب ہے کہ ہم ان کی مخالفت کریں اور ان کے برے طریقے اور عمل سے دور رہیں اللہ  تعالیٰ ٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے!۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ