سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(150) شر غالب ہو تو زندگی کیسے گزاری جائے؟

  • 8126
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1223

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 آپ مجھے کیا نصیحت کرتے ہیں، جب کہ میں اس زمانے میں زندگی گزار رہا ہوں جس میں بدعت‘ ا لحاد اور فساد کی کثرت ہے اور نماز کے تارک بہت زیادہ ہیں؟ جزاکم اللّٰہ خیر الجزاء


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہم آپ کو اللہ سے ڈرنے کی نصیحت کرتے ہیں اور وہ نصیحت کرتے ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما کو کی تھی۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہما نے فرمایا:

(کَانَ النَّاسُ یَسْأَلُوْنَ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم  عَنِ الْخَیْرِ وَکُنْتُ أَسْأَلُہُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَة أَنْ یُدْرِکَنِی، فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ، ِأنَّا کُنَّا فِی جَاھِلِیَّة وَشَرَّ، فَجَائَ نَا اللّٰہُ بِھَذَا الْخَیْرِ، فَھَلْ بَعْدَ ھَذَا الْخَیْرِ مِنْ شَرَّ؟ قَالَ: نَعَمْ قُلْتُ: وَھَلْ بَعْدَ ذَالِکَ الشَّرِّ مِنْ خَیْرٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، دُعَاة عَلَی أَبْوَابِ جَھَنَّمَ، مِنْ أَجَابَھُمْ أِ لَیْھَا قَذَفُوہُ فِیْھَا قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ صِفْھُمْ لَنَا، قَالَ: ھُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا وَیَتَکَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي أِنْ أَدْرَکَنِي ذَالِکَ؟ قَالَ تَلْزَمُ جَمَاعَة الْمُسْلِمِیْنَ وَأِمَامَھُمْ قُلْتُ: فَأِنْ لَمْ یَکُنْ لَھُمْ جَمَاعَة وَلا أِمَامٌ؟ قَالَ: فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّھَا، وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَۃٍ حَتَّی یُدْرِکَکَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَی ذَالِکَ)

’’لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں آپ سے شر کے متعلق پوچھا کرتا تھا، اس ڈر سے کہ کہیں میں شر میں مبتلا نہ ہوجاؤں۔ (ایک بار) میں نے عرض کی ’’ یا رسول اللہ! ہم جاہلیت اور شر میں تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ خیر اور بھلائی نصیب فرمائی۔ تو کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ’’ہاں‘‘میں نے کہا ’’کیا اس شر کے بعد بھی کوئی بھلائی ہوگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: ’’ہاں اور اس میں کچھ خرابی ہوگی‘‘ میں نے عرض کی ’’وہ خرابی کیا ہوگی‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ’’کچھ لوگ میرے اسوہ سے ہٹ کر چلیں گے، تو ان کے کچھط کام اچھے دیکھے گا اور کچھ برے۔‘‘ میں نے کہا: ’’کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر ہوگا؟ ارشاد ہوا: ’’ہاں، کچھ لوگ جہنم کے دروازوں پر (کھڑے ہو کر لوگوں کو جہنم کی طرف) بلانے والے ہوں گے، جو ان کی بات مانے گا اسے جہنم میں پھینک دیں گے۔‘‘ میں نے کہا ’’اگر مجھ پر وہ وقت آجائے تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟‘‘ فرمایا آپ نے ’’مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے ساتھ رہنا۔‘‘ میں نے کہا: ’’اگر ان کی کوئی جماعت اور کوئی امام نہ ہو تو پھر؟ فرمایا: ’’پس تو ان تمام فرقوں سے الگ رہنا، اگرچہ تجھے کسی درخت کی جڑیں چبانا پڑیں، حتیٰ کہ اسی حال میں تجھے موت آجائے۔ (متفق علیہ)

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن بازفتویٰ(۶۳۵۶)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 162

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ