سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(125) ہر کام میں اللہ کی خوشنودی کا خیال کیجئے

  • 8102
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1043

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اس زمانے میں زندگی گزار رہا ہوں اور سمجھ میں نہیں آتا کیاکروں۔ کیونکہ اللہ کے لئے نیت کو خالص کرنا آسان کام نہیں۔ حالانکہ خلوص نیت لازمی فرائض میں شامل ہے۔ اسی لئے تو ایک صحابی فرمایا کرتے تھے: ’’اخلاص بہت نادر ہے۔‘‘ اس لئے انسان کو کیا کرنا چاہئےکہ وہ اللہ کے لئے اخلاص والا بن جائے؟ وہ کیا کرے کہ حصول علم اور بلندش مناصب کا بھی محض اللہ کیلئے بن جائے؟ وہ کیا طریقہ اختیار کرے کہ اس کی یہ کیفیت ہوجائے کہ جب نماز میں کھڑا ہوتو اسے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا پورا پورا احساس ہو؟ میں نماز شروع کرتا ہوں اور نماز سے فارغ ہوجاتا ہوں اورکچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔ ایسے ہوتا ہے گویا میں زمین وآسمان کے بادشاہ کے حضور نہیں کھڑاتھا۔ جب میں کسی برائی کو دیکھ کر ناراض ہوتا ہوں تو کیا معلوم وہ محض ذاتی غیرت کی وجہ سے، خالصتاً اللہ کیلئے نہ ہو؟ میرے بات کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ خالص اللہ کے لئے ہے ممکن ہے اس کا یہ عمل کسی مقصد کیلے نہ ہو۔ لیکن مں ایک کام صرف اسلئے کرتا ہوں کہ میں وہ کام کرنا چاہتا ہوں۔ جیسے میں روزہ رکھتا ہوں یا رات کو نماز پڑھتا ہوں۔ ایک بھائی نے مجھ سے بات کی کہ ممکن ہے ایک شخص ایک نیکی کرتا ہے اور اس میں ریاکاری یا شہرت کا شائبہ نہیں، یا اس کے باوجود ممکن ہے وہ نیکی خالص اللہ کے لئے نہ ہو۔ مثلاً وہ رات کو تہجد پڑھتا ہے۔ کیونکہ اس کادل چاہتا ہے اور بس۔ براہ کرم اس مسئلہ کی وضاحت فرمادیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ظاہری اعمال میں اللہ کی اطاعت کرنے اور دل میں اس کے لئے خلوص رکھنے کی کوشش کیجئے۔ عمل کرتے ہوئے یہ ارادہ رکھئے کہ آپ اللہ کی رضا حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اللہ آپ کو ثواب دے گا۔ اللہ سے امید رکھئے، آخرت میں اس کا اچھا بدلہ ملنے کی امید رکھئے اور شیطانی وسوسہ پر توجہ نہ دیجئے۔ وہ آپ کو خوامخواہ پریشان کرنا اور شکوک وشبہات میں مبتلا کرنا چاہتاہے۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن بازفتویٰ (۹۳۰۶)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 138

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ