سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(60) ذمی کے ساتھ تعلقات رکھنے کا طریقہ

  • 8038
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1185

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ذمی کے ساتھ تعلقات رکھنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ ہم ان کے ساتھ معمول کے تعلقات رکھ سکتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایک مسلمان کے ذمی کے ساتھ تعلقات رکھنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ اس کے بارے میں جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں انہیں پورا کیا جائے۔ اس کی دلیل متعدد آیات واحادیث ہیں جن میں سے اہل ذمہ سے کیا ہوا عہد پورا کرنے اور ان سے عدل وانصاف سے مبنی رویہ رکھنے کا حکم ہے۔ ارشاد ربانی ہے:

﴿لَایَنْہٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوکُمْ فِی الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوہُمْ وَتُقْسِطُوا اِِلَیْہِمْ اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِینَ﴾(الممتحنہ ۶۰/ ۸)

’’جن لوگو ں نے تم سے دین کی بنیاد پر جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھر وں سے نکالا، اللہ تعالیٰ تمہیں ان کیساتھ نیکی اور انصاف (کا سلوک) کرنے سے نہیں روکتا۔ اللہ تو انصاف کرنے والوں کے ساتھ محبت رکھتا ہے۔‘‘

عام حالات میں ذمی کے ساتھ نرمی اوراحسان کرنا چاہئے۔ صرف ان کامو ں سے پرہیز کرنا چاہئے جن سے شریعت نے منع کیا ہے، مثلاً اسے سلام کہنے میں پہل نہ کی جائے، اس سے مسلمان عورت کا نکاح نہ کیاجائے۔ مسلمان کے ترکہ میں سے اسے حصہ نہ دیا جائے اور اس طرح کے دوسرے امور جن کے بارے میں صراحت سے ممانعت وارد ہے، ان سے پرہیز کیا جائے۔ تفصیل کے لئے علامہ ابن قیم الجوزیہ' کی کتاب ’’احکام اھل الذمۃ‘‘ اور دوسرے علماء کی کتابوں کا مطالعہ کریں۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ(۶۵۴۱)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 68

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ