سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(43) نص صریح میں اجتہاد منع ہے

  • 8019
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 794

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 موجودہ دور کے بعض متدین نوجوان کہتے ہیں کہ آج کل عالم اسلام میں جولوگ شرکیہ اعمال کا ارتکاب کر رہے ہی‘ وہ سب کے سب یا ان میں سے اکثر ایسے ہیں کہ انہیں مشرک نہیں کہا جاسکتا۔ کیونکہ یا تو وہ بڑے بڑے جلیل القدر علماء ہیں جو اپنے اجتہاد کی وجہ سے اس نتیجہ پر پہنچے کہ مثلاً غیر اللہ سے فریاد کرنا جائز ہے مثلاً امام سیوطی اور نبہانی وغیرہ۔ ان کا اجتہاد اگر صحیح ہو گا تو ان کو دگنا ثواب ملے گا او ران سے اجتہاد میں غلطی ہوگئی تو ایک ثواب ملے گا ہی۔ یا عوام میں جو علماء کی تقلید کرتے ہیں اور عوام سے زیادہ یہی کرسکتے ہیں اور جو کچھ ان کے لئے ممکن تھا، وہ فرض انہوں نے ادا کر دیا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غلطی کرنے والا اس وقت معذور سمجھا جاتا ہے جب وہ اجتہادی مسائل میں غلطی کرے جن میں غوروفکر کرکے نتیجہ نکالنے کی ضرورت ہو۔ جو مسئلہ نص صریح سے ثابت ہو اور وہ بدیہی طور پر دین کا ثابت مسئلہ سمجھا جاتاہو تو اس میں غلطح کرنے والے کا یہ حکم نہیں ہے۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّمَ

اللجنة الدائمة۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ (۹۴۰۶)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 47

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ