سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(06) بے دین والدین کے متعلق دو سوالات

  • 7983
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1234

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے والد صاحب مصر میں سرکاری ملازم ہیں۔ وہ رشوت لیتے ہیں۔ قرآن وحدیث کو برا بھلا کہتے ہیں۔ جب ان کے سامنے پردے کی آیات کاذکر کیا جائے تو کہتے ہیں ’’تعصب نہ کرو‘‘کبھی مسجد میں نماز پڑھ لیتے ہیں۔ کبھی گھر میں یا باہر نماز پڑھ لیتے ہیں۔ کبھی کئی کئی نمازیں ملا کر بھی پڑھ لیتے ہیں۔ والدہ تو بالکل نماز نہیں پڑھتیں۔ لیکن میری بہنیں نماز پڑھتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا میں ان لوگوں کے ساتھ رہائش رکھ سکتا ہوں؟ اور والد کی کمائی سے کھا سکتا ہوں اور دوسری ضروریات پوری کر سکتا ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن مجید کی آیات اور صحیح احادیث کو گالی دینا کفر ہے جس سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے اور جاب بوجھ کر نماز کو چھوڑنا بھی کفر ہے اور رشوت لینا کبیرہ گناہ ہے۔ سب سے پہلے تو آپ پر لازم ہے کہ والدین کو پانچوں نمازیں وقت پر ادا کرنے کی نصیحت کریں۔ والد کو ہر قسم کے گالی گلوچ خصوصاً قرآن وحدیث کی گستاخی اور پردہ کی توہین سے پرہیز کرنے کی نصیحت کریں اور رشوت چھوڑدینے کی تلقین کریں۔ اگر ضرورت قبول کرلیں تو بہتر، ورنہ آپ نصیحت کرتے رہیں اور ان سے حسن سلوک کرتے رہیں۔ شاید آپ کی وجہ سے انہیں ہدایت نصیب ہوجائے۔ البتہ ان سے اس قسم کا میل جول نہ رکھیں جس سے آپ کے دین کو نقصان پہنچے۔ انہیں ایذا نہ پہنچائیں اور دنیوی امور میں حسب دستور ان کے ساتھ مناسب برتاؤ رکھیں۔ اور اپنی بہنوں کو نصیحت کرتے رہیں تاکہ والدین کے ساتھ رہنے سے وہ بھی گمراہ نہ ہوجائیں۔ دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ اگر آپ کے والد صاحب کی آمدنی کا اس حرام کمائی کے علاوہ کو ئی اور ذریعہ نہیں ہے پھر آپ ا س میں سے نہ کھائیں اور اگر ان کا کچھ مال حلال اور کچھ حرام یعنی ملا جلا ہے تو اس صورت میں علماء کا صحیح قول یہی ہے کہ آپ کے لئے اس میں سے کھانا جائز ہے۔ تاہم اگر آپ اس سے پرہیز کرسکتے ہیں تو بہتر ہے۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 17

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ