سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(164) دکان یا مکان وغیرہ کسی حرام چیز کی بیع پر دینا

  • 7886
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1525

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے پاس شارع عام پر کچھ دکانیں ہیں۔ ان میں سے کچھ تو میں نے کرایہ پر دے دی ہیں اور کچھ ابھی باقی ہیں۔ چند دن ہوئے میرا ایک ہم وطن آیا جو مجھ سے ایک دکان کرایہ پر لینا چاہتا تھا تاکہ وہاں ویڈیو کی بیع کی دکان کھولے لیکن اس کو دکان کرایہ پر دینے میں مجھے کچھ تردد ہوا۔ کیا میرے لیے اپنی دکانوں کو کسی حرام چیز کی بیع کے لیے دینا جائز ہے اور کیا اس سے مجھ پر گناہ ہوگا؟ (صالح۔ م۔ الریاض)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس شخص کو دکان وغیرہ کرایہ پر دینا جائز نہیں، جو حرام چیزوں کی بیع یا کسی حرام کام کے لیے کرایہ پر لینا چاہتا ہو۔ جیسے تمباکو اور حرام قسم کی فلمیں بیچنے، داڑھی مونڈھنے اور ایسی ہی دوسری غرض کے لیے لے رہا ہو۔ کیونکہ یہ گناہ اور سرکشی پر اعانت ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾

’’اور نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں نہ کیا کرو ۔‘‘(المائدۃ: ۲)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 152

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ