سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(81) اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والا یہ جانتا کہ اس پر کیا ہے

  • 7805
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1068

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مجلہ الدعوۃ نمبر ۸۲۸ مورخہ ۱۶ ربیع الاول الموافق ۱۱ جنوری ۱۹۸۲ء عنوان فتاویٰ اسلامیہ سوال نمبر۲ پڑھنے کے بعد:

آپ نے سنت سے جو دلیل پیش کی وہ حدیث ابو جہیم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((لو یعلَم المارُّ بین یدي المُصلَّی: ماذا علیہ لکان أن یقِف أربعینَ؛ خیرًا لہ من أن یمُرَّ بین یَدَیہ))

’’اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والا یہ جانتا ہوتا کہ اس پر کیا ہے تو ’’چالیس‘‘ ٹھہر جانا اس کے لیے اس سے بہتر تھا کہ وہ نمازی کے آگے سے گزرے۔‘‘

اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا۔ کیا یہ حدیث صحیح لکھی گئی ہے یا اس میں کوئی خطا ہوئی ہے۔ جہاں اس میں یہ اشتباہ پایا جتا ہے:

((أن یقِف أربعینَ؛ خیرًا لہ من أن یمُرَّ))

مبارک۔ ع۔ م۔ ظہران الجنوب


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ حدیث صحیح ہے۔ جسے بخاری اور مسلم نے اپنی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ اور اس کے الفاظ وہی ہیں جیسے سوال میں ذکر کیے گئے ہیں البتہ بعض کتب احادیث میں ماذا علیہ کے بعد من الاثم کے الفاظ زیادہ ہیں۔ اگرچہ الفاظ کی یہ زیادتی روایت کے لحاظ سے صحیح نہیں تاہم اس کے معنی درست ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 90

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ